اسپتالوں کا ماحول کیوں تباہ ہو رہا ہے؟: 'ڈاکٹرز پر بھروسہ اٹھ جائے تو سماج کبھی صحت مند نہیں رہ سکتا'

اسپتالوں کا ماحول کیوں تباہ ہو رہا ہے؟: 'ڈاکٹرز پر بھروسہ اٹھ جائے تو سماج کبھی صحت مند نہیں رہ سکتا'
یہ حقیقت بہت واضح ہے کہ ڈاکٹرز اسپتالوں میں بہت مشکل ماحول میں کام کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا ہم پر یہ لازم ہے کہ جب ہم کسی مریض کے ساتھ یا خود مریض بن کر ہسپتال میں موجود ہو ں تو ہم ان کی بات سنیں، اسے سمجھیں ، اور ان کی ہدایات پہ مکمل عمل کریں کیونکہ صحت کے معاملے پر ایک ڈاکٹر ہی مکمل اتھارٹی رکھتا ہے اور اگر ہم ڈاکٹروں پر اعتماد نہیں کریں گے تو میرے خیال میں صحت کے شعبے پر کسی بھی طرح کا اعتماد اٹھ جائے گا جوکہ کسی بھی معاشرے کی تباہی ہے ۔

اسپتال کا اپنا ایک پورا ماحول ہوتا ہے، جہاں دیگر مریض موجود ہوتے ہیں۔ وہاں طبی عملہ بھی موجود ہوتا ہے، ڈاکٹر اپنے مریضوں کے علاج معالجے میں مصروف رہتے ہیں۔یوں سمجھئے کہ زندگی اور موت کے درمیان ایک جنگ چل رہی ہو تی ہے۔ وہاں ہر لمحہ زندگی اور موت کا کھیل چل رہا ہوتا ہے اور اگر اس دوران کسی مریض کی طبیعت زیادہ بگڑ جائے یا خدانخواستہ اس کی موت واقع ہو جائے اور پھر اس کے رشتہ دار یا لواحقین غصے میں آکر یا جذبات میں آکر توڑ پھوڑ کرنے لگیں، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو نقصان پہنچائیں، ان سے مار پیٹ کریں ، ان سے بدتمیزی کریں، تو اسپتال کا ماحول خراب ہو جائے گا ۔ڈاکٹرز اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر سکیں گے ،صحت کے شعبے کو مشکلات ہوں گی، یوں زندگی اور موت کے کھیل میں موت کی جیت ہو تی رہے گی ۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریض کے جو رشتہ دار اس کے ساتھ آئے ہوئے ہیں ، انہیں چاہیے کہ وہ اتنی ہی تعداد میں ہسپتال آئیں، جتنی ان کی ضرورت ہے۔ ضرورت سے زیادہ لوگ اسپتال پر بوجھ بنتے ہیں کیونکہ وہاں دیگر مریض موجود ہوتے ہیں اور وہاں ان کے بھی رشتہ دار وہاں آئے ہوئے ہوتے ہیں ۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ اسپتال کوئی پکنک کی جگہ نہیں ہے ، بلکہ وہ ایک مشکل ماحول کی جگہ ہے۔ وہاں اگر بہت زیادہ لوگ ہوں گے تو طبی عملہ اپنا کام بہتر طریقے سے انجام نہیں دے پائے گا ،کوئی ایک آدمی جس کا مریض کے ساتھ رہنا ضروری ہو ، صرف وہی مریض کے ساتھ ہو نا چاہیئے ۔

جب زیادہ لوگ اسپتال پہنچتے ہیں تو حالات قابو سے باہر نکل جانے کا ہمیشہ اندیشہ رہتا ہے۔ نہ صرف ہسپتال کا ماحول خراب ہوتا ہے اور ڈاکٹروں کو اپنے کام میں مشکل پیش آتی ہے بلکہ دیگر مریض بھی پریشان ہوتے ہیں، اس لیے میرا یہ پیغام یہ ہے کہ ہمیں چاہیئے کہ ڈاکٹرز پر اعتماد کریں ان پر بھروسہ کریں۔

 

آج کل جیسے وبا کے دن ہیں ، ڈاکٹرز خاص طور پر ان دنوں مشکل حالات میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں ، وہ لوگ ہر لمحہ زندگیوں کے تحفظ میں مصروف ہیں اور یہی ان کی پیشہ ورانہ زندگی کی ذمہ داری بھی ہے ۔ اسی رویے کی توقع ایک سماج اپنے ڈاکٹروں اور طبی عملے سے رکھتا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی کے اوقات کے دوران ہمیشہ زندگی کے تحفظ کو مقدم سمجھیں ۔ یاد رکھئے گا اگر کسی سماج میں ڈاکٹرز اور طبی عملے پر بھروسہ اور اعتماد اٹھ جائے تو پھر وہ سماج کبھی صحت مند سماج نہیں رہ سکتا ۔