منشیات کیس پر رانا ثنا، شہریار آفریدی میں شدید بحث، خواجہ آصف قرآن اٹھا لائے

منشیات کیس پر رانا ثنا، شہریار آفریدی میں شدید بحث، خواجہ آصف قرآن اٹھا لائے
قومی اسمبلی اجلاس میں شہریار آفریدی کی تقریر کے دوران رانا ثناء اللہ بھی ایوان میں آگئے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران شہریار آفریدی کو چیلنج کیا، ان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی اللہ کے نناوے ناموں کی قسم اٹھا کر یا قرآن پاک منگوا کر قسم اٹھا کر کہہ دیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں درست ہے اور اللہ کا قہر نازل ہو اگر وہ غلط کہیں تو اللہ ان کے اور میرے درمیان انصاف کر دے گا۔ 

جس پر قائم مقام اسپیکر فخر امام نے اسمبلی رولز پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ رول کےمطابق ارکان اسمبلی میں زیر سماعت مقدمات پربات نہیں کرسکتے، رول آف اسمبلی 31 کےتحت زیر سماعت مقدمات پربات نہیں کی جاسکتی لہذا دونوں ارکان زیر سماعت مقدمات پر گفتگو نہ کریں۔

اسپیکر نے شہریار آفریدی اور رانا ثناء اللہ کو گفتگو سے روکتے ہوئے اجلاس میں 10 منٹ کا وقفہ کر دیا۔ اس دوران خواجہ آصف کی جانب سے قومی اسمبلی کی لائبریری سے منگوایا گیا قرآن مجید شہریار آفریدی نے اٹھا لیا اور وہ ایوان میں بولتے رہے تاہم مائیک بند ہونے کی وجہ سے ان کی گفتگو ریکارڈ نہ کی جاسکی۔

رانا ثناء اللہ کا چیلنج پورا کرنے کے بعد مولانا صلاح الدین ایوبی نے شہریار آفریدی سے قرآن پاک واپس لے لیا۔



اس سے قبل اپنے خطاب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہریارآفریدی کوبھی حقیقت معلوم ہےیہ صرف ادھراُدھر کی ہانک رہےہیں۔ کیس میں کوئی تفتیش نہیں ہوئی،مجھ سےکسی تفیشی افسرنےبیان ریکارڈنہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی پراسیکیوشن میں پہلےتفتیش کاعمل ہےبعدمیں ٹرائل ہوتا ہے۔ اللہ کوحاضر ناظرجان کرکہتا ہوں، زندگی میں کسی منشیات فروش سےتعلق نہیں رکھا۔ ماڈل ٹاؤ ن کیس کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمں قابل قبول ہوگا۔

رانا ثناءاللہ نے کہا کہ میڈیا میں کہا گیا کہ ایک گروہ افغانستان سے فیصل آباد مجھ تک ہیروئن پہنچاتا ہے ، میں وہ ہیروئن لاہور پہنچاتا ہوں اور بعد ازاں لاہور کا گروہ پوری دنیا میں ہیروئن سمگل کرتا ہے۔ میں 6 مہینے جیل میں رہا ہوں، اس عرصے کے دوران اس گروہ کے 10 سے 15 لوگ پکڑے جانے چاہئیں تھے لیکن ایک بندہ بھی گرفتار نہیں ہوا۔

دوسری جانب وزیرمملکت برائے انسداد منشیات شہر یار آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ 18جنوری کو ہیروئن برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران ٹرائل شروع کرنے کا کہہ دیں ،دود ھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔  انہوں نے کہا کہ سات ماہ سے میڈ یا ٹرائل کیا جار ہا ہے ،یہ فیصلہ میڈ یا نے نہیں بلکہ عدالت نے کرنا ہے ،رانا ثنا اللہ ہاتھ میں قرآن پاک پکڑ کر باتیں کر رہے ہیں ،قرآن پر عمل بھی کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ میرے بارے میں مشہور ہوا کہ قسم کھا رہا ہوں ،میں نے ایک جگہ بھی قسم کھائی ہو تو جو چور کی سزا وہ میری سزا ہو گی ،میں نے بات کی کہ اگر میں نے رانا ثنا اللہ کے خلاف سازش کی تو مجھے مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہو ۔اس دوران بھی رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی میں آئے تو شیر آیا ،شیر آیا کے نعرے لگے ۔شہر یار آفریدی نے کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ رانا ثنا اللہ آج پھر قرآن پاک لے کر آئیں گے لیکن وہ فائل اٹھا کر لارہے ہیں ۔