پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ امریکا پاکستان کے سیاسی اور اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتا۔
پشاور میں یو ایس ایڈ، بورڈ آف ریونیو اور صوبائی محتسب آفس کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے بھی ایم او یو تقریب میں شرکت کی۔
ایم او یو کا مقصد ضم قبائلی اضلاع میں زمین کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کرنے میں تعاون فراہم کرنا ہے۔ اس سے ضم اضلاع کی خواتین کو وراثت کے حقوق دلانے میں بھی مدد ملے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی معاملات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ پاکستان کو اس وقت کئی اقتصادی چلینجز کا سامنا ہے جس سے نکلنے کے لیے ہماری نیک خواہشات پاکستان کے ساتھ ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرضہ منظور کیا اس کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں۔
ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تجارت کا مزید فروغ چاہتا ہے۔ پاکستان کو اس حوالے سے مزید کام کرنا ہوگا، امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ صرف گزشتہ سال پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری 50 فیصد بڑھ گئی۔ امریکا کی کئی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔لینڈ ریکارڈ میں شفافیت اہم ہے۔ اس میں حکومت پاکستان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی بھی انتہائی اہم ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کی مدد کے لیے ایک پروگرام کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ میکرو اکنامک اصلاحات اور پائیدار معاشی بحالی کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کام جاری رکھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دیدی تھی۔ 9 ماہ کے لیے پاکستان کو تین ارب ڈالر دیئے جانے ہیں جس کی پہلی قسط آج پاکستان کو موصول ہو چکی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کی بحالی سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے متعدد بار امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ امریکا آئی ایم ایف معاہدے کی بحالی کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔