یومِ شہادتِ علی، اور قائد اعظم کے خلاف فتوے جاری کردئیے گئے۔

یومِ شہادتِ علی، اور قائد اعظم کے خلاف فتوے جاری کردئیے گئے۔
1944 میں مہاتما گاندھی قائداعظم سے مذاکرات کرنے ممبئی آئے تو قائداعظم نے سات ستمبر کو حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کی وجہ سے ملاقات سے معذرت کی اور مذاکرات نو ستمبر کو شروع ہوئے۔ اس بات پر لکھنؤ میں مجلس الاحرار کے رہنما مولانا ظفر الملک بھڑک اٹھے اور قائد اعظم کو کھلا خط لکھ کر کہا:

’’مسلمانوں کا 21 رمضان سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ خالص شیعہ دن ہے۔ اسلام کسی قسم کے سوگ کی اجازت نہیں دیتا۔ در حقیقت اسلام کی روح اس قسم کے یہودی تصورات کے بالکل خلاف ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ خوجہ شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن آپ کو مسلمانوں پر ایک شیعہ عقیدہ تھوپنے کا کوئی حق نہیں‘‘