وزیر آباد میں اولڈ کچہری چوک پر پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پی ٹی آئی کارکن معظم گوندل کی پوسٹمارٹم رپورٹ سامنے آگئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ معظم کی ہلاکت30 بور یا نائن ایم ایم کی گولی سے نہیں کسی بڑے اسلحے سے چلنے والی گولی سے ہوئی۔ یہ گولی 30 بور یا نائن ایم ایم کی نہیں۔
پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق جاں بحق پی ٹی آئی کارکن معظم کی رائفل یا بڑے اسلحے سے چلنے والی گولی سے ہوئی۔ معظم کو گولی لگنے سے سر پر 2 زخم آئے۔ ایک زخم ہوا جہاں سے گولی داخل ہوئی اور دوسرا جہاں سے گولی نکلی۔
رپورٹ میں زخم کی گہرائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ معظم کو فرنٹ سائیڈ کی دائیں جانب آنکھوں سے 7 سینٹی میٹر اوپر گولی لگی۔ گولی جہاں سے داخل ہوئی اس کا سوراخ 3 سینٹی میٹر بائے 1سینٹی میٹر تھا جب کہ سر کے دوسری جانب جہاں سے گولی نکلی اس کا سوراخ 12سینٹی بائے 9 سینٹی میٹر تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گولی لگنے کے فورا بعد معظم کو دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے اس کی ہلاکت ہوئی تاہم اگر دل کا دورہ نہ بھی پڑتا تب بھی زخموں کی نوعیت ایسی تھی اور وہ اتنے گہرے تھے کہ وہ جانبر ہیں ہو سکتا تھا۔جہاں گولی لگی وہاں کوئی کالا نشان نہیں ملا کیونکہ اگر گولی نزدیک سے چلائی گئی ہوتی تو جہاں سے گولی داخل ہوئی وہاں پر کالا نشان موجود ہوتا۔
رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے پاس پسٹل تھا جبکہ پسٹل سے چلائی گئی گولی لگنے کی صورت میں سوراخ انتہائی چھوٹا ہوتا ہے، اگر نوید کی جانب سے گولی چلائی گئی تو معظم کو گولی لگنے سے کالا نشان یا پھر ’ٹیٹوئنگ’ کا نشان ہونا تھا۔ اگر گولی نزدیک سے چلتی یا پسٹل سے چلتی تو سوراخ چھوٹا ہونا تھا لیکن معظم کو لگنے والی گولی 30 بور یا نائن ایم ایم کی نہیں بلکہ یہ کسی رائفل یا بڑے اسلحہ کا فائر ہوسکتا ہے۔
معظم کی ڈیڈ باڈی شام پانچ بجے ڈیڈ ہائوس تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وزیر آباد پہنچائی گئی، پوسٹ مارٹم رات 8بجکر 10منٹ پر شروع ہوا۔
واضح رہے کہ 3 نومبر کو وزیر آباد میں اولڈ کچہری چوک پر لانگ مارچ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ فائرنگ سے مجموعی طور پر 9 افراد کے زخمی ہوئےجب کہ تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہوا۔