میجر عزیز بھٹی کو 1965 کی جنگ میں بہادری کے شاندار مظاہرے پر نشان حیدر دیا گیا 6 ستمبر 1965 کی صبح میجر راجہ عزیز بھٹّی کو فوری طور پر محاذِ جنگ پر پہنچنے کا حکم ملا، بی آر بی نہر سمیت برکی کے محاذ پر ان کے ساتھ صرف 74 فوجی تھے جبکہ دشمنوں کی تعداد 700 تھی. میجر عزیز بھٹی اور ان کے سپاہی مسلسل پانچ روز تک دشمن کے آگے ڈھال بنےرہے اور لاہور کا دفاع کیا۔
12 ستمبر کو انہوں نے بھارتی افواج کی برکی سے شمال کی جانب پیش قدمی کامیابی سے روکی مزاحمت کے دوران پنجاب رجمنٹ کا یہ سپوت توپ کا گولہ سینے پر لگنے سے شہید ہوا. حکومتِ پاکستان نے میجر عزیز بھٹّی شہید کو نشانِ حیدر دیا تو پاکستانی قوم نے انہیں ’’محافظِ لاہور‘‘ کے خطاب سے نوازا میجر عزیز بھٹی کے مقامِ شہادت (برکی روڈ) پر یادگار بھی بنائی گئی جس کے ساتھ ان کی کی بٹالین اور رجمنٹ کے شہدا اور ساتھیوں کے نام کندہ ہیں. اس یادگار میں شہید میجر عزیز بھٹی کا نام، ان کی تاریخ، شہادت اور نشان حیدر کا کتبہ لگا ہے یادگار پر لکھے یہ خوبصورت مصرعے آنے والے افراد کی توجہ سب سے پہلے اپنی جانب سمیٹتے ہیں. غازۂ روئے شہادت، زینت قوم و وطن سرفروش و غازی و شدادکش مرحب فگن سرخرو ہوکے جہادفی سبیل اللہ سے مرد مومن لے رہاہے خواب شیریں کے مزے،