چیٸرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کورونا کے خلاف بیانیہ بلکل واضح ہے۔ ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ وقت سیاسی لڑاٸی کا نہیں ہے۔
سیاست ہوتی رہے گی، یہ وقت کورونا سے لڑنے کا ہے، جس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ چیٸرمین پیپلز پارٹی کی آواز اسلام آباد کے پہاڑوں تک گونج رہی ہے مگر نفرت کی زنک آلودہ دلوں پر اس کے اثر کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ وفاق کے وزرا شعلہ بیانی میں کہہ رہے تھے کہ سندھ کے کسی ہسپتال میں وینٹیلٹرز نہیں ہیں مگر جب حساب ہوا تو علم ہوا کہ سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیزر پنجاب سے زیادہ ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ سندھ میں بڑی تعداد میں لوگ کورونا کو شکست دیکر صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ان عقل کے اندھوں کو یہ بھی پتہ نہیں کہ سندھ میں آدھے درجن سے زیادہ دل کے مرض کے علاج کیلیٸے سرکاری ھسپتال ہیں جہاں اوپن ہارٹ سرجری بھی ہوتی ہے وہ بھی مفت ، سندھ میں ہی جگر اور گردوں کی بیماری کے ہسپتال ہیں ، کراچی اور خیرپور میں ٹراما سینٹر کام کر رہے ہیں۔
سندھ میں ہی کینسر کا علاج سرکاری طور پر ہوتا ہے۔ جس پر مریض کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوتا ، سندھ کا قابل فخر بیٹا ڈاکٹر ادیب رضوی غریبوں کا مسیحا ہے جو کوٸی سفارش نہیں مانتا۔ دنیا میں ان جیسا کوٸی گردوں کا معالج نہیں ہے۔ کیا دل گردوں اور جگر کیبیماریوں کا علاج بغیر کسی وینٹی لیٹرز کے ہوتا ہے ؟ وزیر آعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اگر سندھ میں لاک ڈاوں کا فیصلہ کیا تو ان کے سامنے چین اور ایران کے حالات تھے۔ کورونا واٸرس کے خلاف وہاں کی حکومتوں کے اقدامات اور سندھ کے بہترین ڈاکٹرز کی رہنماٸی کے پیش نظر انہوں نے صوبے میں لاک ڈاٶن کا فیصلہ کیا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سندھ نے کورونا واٸرس کے آگے بند باندھ لیا۔ سید مراد علی شاہ کے نقش قدم پر چلتے ہوٸے باقی صوبوں اور اسلام آباد میں لاک ڈاٶن شروع ہوا ، منگل کے روز ہمارے پیارے ملک کے وزیر آعظم نے لاک ڈاٶن کی مدت 28 اپریل تک بڑھا دی مگر ان کے لاک ڈاٶن بارے ڈولتے بیانیہ کی وجہ سے کورونا کے خلاف قومی آواز سگریٹ کے دھوٸیں کی سیاسی فضا میں تحلیل ہوگیا۔
کراچی میں جہاں جہاں پی ٹی آٸی کو جناتی انداز میں مسلط کیا گیا ہے، غور طلب بات ہے کہ وہاں لاک ڈاٶن کی خلاف ورزی ہوٸی ہے۔ اب تاجروں کے ساتھ مذہب کے منبر سے لاک ڈاٶن کی خلاف ورزی کے اعلان سناٸی دے رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ مذہبی سیاست کرنے والے اور تاجر طبقہ قانوں کو چٸلنج کرنے لگیں تو سوال ضرور اٹھے گا کہ کسی غیبی اشارے پر حکومت سندھ کی کورونا کے خلاف محنت کو ضایع کرنے کے مشن پر کام کیا جا رہا ہے۔ وزیر عظم عمران خان اورمذہبی رہنماوں کے سامنے تو مدینہ ریاست اور وہاں ہونے والے اقداماتکو مشعل راہ بنایا جاتا۔
اس سارے منظر میں نظر آ رہا ہے کہ سندھ اسوقت کورونا سے جنگ لڑ رہا ہے جبکہ وفاق سندھ سے جنگ .غور طلب پہلو یہ ہے کہ لاہور کی بادشاہی مسجد سے لیکر اسلام آباد کی مساجد پر تو قانون لاحق ہے توپھر کراچی میں کیوں نہیں ؟ اس سارے منظر میں نیازی سرکار کا زور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے اور سندھ سے محاذ آراٸی کے سوا نظر نہیں آتا .