ملک میں گزشتہ تین روز شدید بد امنی اور قانون کے نفاذ کے لیئے مشکل ترین دن رہے ہیں۔ یہ صورتحال تحریک لبیک کے سربراہ علامہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا۔
پولیس اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان بد ترین تصادم کے بعد ملک میں جگہ جگہ سے بلاک شدہ راستوں کو کھولا گیا ہے تاہم ساتھ ہی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پر پابندی کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اب تازہ ترین پیش رفت میں قانون کی حراست میں موجود حافظ سعد رضوی سے منسوب ایک سادے کاغذ پر ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں مبینہ طور پر وہ کارکنوں اور قیادت کو فوری طور پر تمام دھرنوں کو ختم کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کی اپیل کی گئی۔
سادے کاغذ پر تحریر کے مطابق میں حافظ سعد رضوی ولد خادم حسین رضوی مرحوم بقائم حوش و حواس و بلا جبر تمام شوری ممبران اور کارکنان تحریک لبیک یا رسول اللہ سے مخاطب ہوں اور یہ اپیل کرتا ہوں کہ ملکی مفاد اور عوام الناس کی خاطر کوئی غیر قانونی قدم نہ اٹھایا جائے۔ تمام احتجاجی جلسے روڈ بلاک فی الفور ختم کیئے جائیں۔ تمام کارکنان پر امن طور پر اپنے اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کیا جائے۔ مرکز اور مسجد رحمتہ اللعالمین کے باہر بھی احتجاج اور دھرنا فی الفور ختم کر دیا جائے۔
یاد رہے کہ سعد رضوی لاہور پولیس کی حراست میں ہیں۔ تحریک لبیک نے حکومت کو 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا جس کا ایک معاہدہ بھی موجود ہے جس پر حکومتی وزرا کے دستخط موجود ہیں۔
اس وقت جماعت پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یورپی سفیروں کو نکالتے تو حالات زیادہ پیچیدہ ہو جاتے۔فاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، 580 پولیس والے زخمی ہیں، پنجاب پولیس اور رینجرز کو سلام پیش کرتے ہیں۔
دوسری جانب پابندی کا شکار تحریک لبیک کے حوالے سے پیمرا کا ایک سرکلر سامنے آیا ہے جس میں چینلز کو کہا گیا ہے کہ پیمرا رولز اور پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کی رو سے وہ پابند ہیں کہ ایک بین شدہ جماعت کی کوریج نہیں کریں گے۔