'لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا'، مفتاح اسماعیل کی حکومت پر کڑی تنقید

'لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا'، مفتاح اسماعیل کی حکومت پر کڑی تنقید
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مصنوعی قیادت ہے۔ لیڈرشپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اِسے بٹھایا گیا ہے۔ گیم آف تھرون نہیں چل سکتا۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان، زرداری، شریفوں، فضل الرحمن،چیف جسٹس  اور آرمی چیف کا امتحان ہے۔ رستے کا تعین کون کرے گا۔ یہ اداروں کے مفاد یا ذمے داری کی بات نہیں۔ نئے سماجی معاہدے، نئے نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے چلانے والے اپنے حلف کی پابندی کریں تو ملک چل پڑے گا۔ مسئلے کا حل شاہد خاقان عباسی یا مفتاح اسماعیل کے پاس نہیں۔ ساڑھے 4 ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ آج 2 ارب ڈالر سے کم ہے۔ بری حالت فوج کی بھی ہوچکی ہے۔ گیم آف تھرون نہیں چل سکتا۔  ملک کو شفاف الیکشن دیں۔ دنیا کا یہی فارمولا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  ملک میں مصنوعی قیادت ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں میں۔  یہ لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا۔ سیاسی نظام میں احتساب بیلٹ بکس سے ہوتا ہے۔ بیلٹ بکس چوری ہوتو کیسا احتساب۔

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ہر حکومت قرضوں میں اضافہ کررہی ہے حکومت کو موثرکرنا ہے تو مسابقت بڑھانا ہوگی اور حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چار صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں یا اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے۔

مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 15 فیصد اور ایکسپورٹ کا تناسب 15 فیصد تک لانا ہوگا اور ایکسپورٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہ بڑھایا تو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔

سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ  90 سے مارکیٹ بیس سسٹم چل رہا ہے۔ ہم انتظامی حل تلاش کرتے ہیں۔ مسئلہ مارکیٹ کا ہوتا ہے، گندم کا بحران بھی اسی وجہ سے ہے۔ اتنی آبادی کم ہونا کراچی میں ممکن نہیں۔ ہم اس بات کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔

قبل ازیں مفتاح اسماعیل نے کہاکہ کون سا ملک پاکستان کوقرض دے رہاہے اب یہ تواللہ ہی جانتاہے۔پاکستان میں یہ سال تبدیلی ہے۔ الیکشن ہوں گے تو نئی حکومت آئے گی۔ سیاسی عدم استحکام ہے۔ اسی لیے دوست ممالک اس کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ میرے خیال سے آئی ایم ایف کی ساتھ معاہدے کے قریب پہنچ گئے۔ سعودی عرب کی یقین دہانی کے باوجود 3،4 ارب ڈالر مزید چاہئیں۔ 3،4 ارب ڈالر ملنے کے بعد ہم آئی ایم ایف سے مزید بات کرسکیں گے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف بھی سمجھتا ہے پاکستان کو پیسہ دینا انتہائی ضروری ہے، آئی ایم ایف ڈالر نہیں دے گا تو انہیں بھی پتہ ہیں پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جائے گا۔ پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق حکومت نے جلدبازی کامظاہرہ کیاتھا۔ آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل اورسیلزٹیکس سے متعلق بھی پوچھاکہ کیاہوگا۔ پیٹرول پرسبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی۔پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف کو سمجھانا ضروری ہے۔