چند ماہ تک پورن انڈسٹری میں کام کرنے والی میا خلیفہ انتہائی کم وقت میں دنیا بھر میں اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مشہور ہوگئی تھیں اور انہیں نمبر ون اداکارہ بھی قرار دیا گیا تھا۔
اپنی دوست میگن ایبٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے میا خلیفہ نے کہا کہ وہ اب تک اپنے ماضی کو تسلیم نہیں کر پائی ہیں۔ انہوں نے فحش فلمیں بنانے والے ہدایتکاروں پر الزام لگایا کہ وہ نوجوان لڑکیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کا استحصال کرتے ہیں۔ پورن فلمیں بنانے والی کارپوریشن ضرورت مند لڑکیوں کو قانونی داؤ پیچ کے ذریعے اپنے جال میں پھنسا لیتی ہیں۔
میا خلیفہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے فلموں میں کام کرنے سے محض 12 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی لگ بھگ 15 لاکھ روپے کمائے۔ انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ فحش فلموں میں کام کرنے والی اداکاراؤں کو کثیر رقم ملتی ہے۔
میا خلیفہ کے مطابق اس انڈسٹری میں زیادہ تر لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں، اس لیے اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد انہیں بلیک میل کرتے ہیں اور ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
سابق اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے نام سے چلنے والی ویب سائٹس اور اکاؤنٹس سے ان کا کوئی تعلق نہیں وہ سب جعلی ہیں اور ان کی شہرت کا فائدہ اٹھا کر پیسے کمائے جا رہے ہیں۔
میا خلیفہ نے طویل انٹرویو میں فحش فلموں میں کام کے دوران ملنے والی دھمکیوں اور انڈسٹری کو چھوڑنے کے بعد پیش آنے والی مشکلات پر بھی بات کی اور کہا کہ اب تک انہیں اچھی ملازمت نہیں مل سکی اور انہیں آگے بڑھنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
People think I’m racking in millions from porn. Completely untrue. I made a TOTAL of around $12,000 in the industry and never saw a penny again after that. Difficulty finding a normal job after quitting porn was... scary. Full interview here: https://t.co/xHK7SmhfrY pic.twitter.com/fwJlyzHznq
— Mia K. (@miakhalifa) August 12, 2019