سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع
اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کر دی۔ عدالت نے چالان نہ پیش کرنے پر تفتیشی افسر کو نوٹس بھی جاری کردیا۔

سینیٹر اعظم سواتی کو سکھر سے اسلام آباد منتقل کرنے کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان  ذاتی حیثیت میں عدالت  میں پیش ہوئے۔

عدالت نے کہاکہ آپ کے کیس میں ابھی چالان نہیں جمع ہوا ہےجس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ تین دن یہ کہتے رہے ضمانت میں دلائل دیں گے پھر جج کی ٹرانسفر کرادی۔ دو ہائی کورٹس نے قانون کی حکمرانی کی اعلیٰ مثال قائم کی تمام مقدمات ختم کر دیے۔ ٹویٹ کے اوپر کسی کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں آپ کو ابھی ضمانت نہیں ملی؟ جس پر اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ابھی نہیں ملی دو دن یہ جج کے ساتھ کھیل کھیلتے رہے۔ دنیا کی تاریخ میں اس طرح نہیں ہوا کہ جج کے ساتھ یہ کھیل کر رہے ہیں۔

عدالت نے ملزم سےاستفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر اعظم سواتی نے بتایا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور آزاد عدلیہ کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔

دوران سماعت تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ٹوئٹر سے ریکارڈ اور ٹیکنیکل رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسرکو چالان پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپ ضمنی چالان تو پیش کریں۔ عدالت نے کہا کہ آج نوٹس دے رہا ہوں آئندہ سماعت پر چالان نہ آیا تو آپ کی سیلری بند ہو گی۔

عدالت نے وکلا کو اعظم سواتی سے ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آپ بتا دیں کس وقت ملاقات کریں گے۔ عدالت نے اعظم سواتی کے جوڈیشل میں 14 روزہ توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں درج مقدمات خارج کر دیئے اور ہدایت جاری کیں کہ اب صوبے میں تحریک انصاف سینیٹر کے خلاف کوئی مقدمہ دائر نہیں ہو گا۔

سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف اسلام آباد، بلوچستان اور سندھ میں اداروں کی توہین اور عوام کو بغاوت پر اُکسانے کے درجنوں مقدمات قائم کئے گئے تھے۔

سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کےخلاف سندھ میں درج مقدمات کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف پرائیوٹ افراد نے مقدمات درج کرائے تھے. قانون کے مطابق ان افراد کا بیان قلم بند کرنےکے پابند تھے.ان معاملات کو قانون کے مطابق دیکھا جائےگا۔

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کی کسٹڈی اسلام آباد منتقل کردی گئی ہے اور ان کے خلاف مقدمات سی کلاس کردیےہیں لہٰذا تمام درخواستیں اب غیر موثر ہوچکی ہیں۔

اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئی جی سندھ نے اچھا کام کیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل کے بیان پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ نے اس معاملےکو حل کیا ان کو کریڈٹ جاتا ہے.اعظم سواتی کےخلاف سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے.