Get Alerts

'لاہور اور پشاور ہائیکورٹ عمران خان کی سہولتکاری میں مصروف ہیں'

تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان اپنے خلاف دائر مقدمات کی کارروائی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ تک لمبا کھینچنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات جسٹس اعجاز الاحسن  کی نگرانی میں کرائے جائیں۔

'لاہور اور پشاور ہائیکورٹ عمران خان کی سہولتکاری میں مصروف ہیں'

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان چاہتے ہیں کہ عام انتخابات اکتوبر 2024 تک موخر ہو جائیں۔ اس وقت تک چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہو جائیں گے اور جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس ہوں گے۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ انتخابات جسٹس اعجاز الاحسن کی نگرانی میں ہوں۔

نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان اپنے خلاف دائر مقدمات کی کارروائی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ تک لمبا کھینچنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات جسٹس اعجاز الاحسن  کی نگرانی میں کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابات میں تاخیر کروانے کے لیے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن (ای سی پی) کی جانب سے عام انتخابات ایگزیکٹیو سے کروانے کے نوٹیفکیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا تھا۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ماضی میں عمران خان کا دعویٰ تھا کہ عدلیہ کے آر اوز نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے اور  اب عمران خان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات میں ریٹرننگ افسران (آر اوز) کے لیے عدلیہ سے خدمات حاصل کی جائیں۔حالانکہ عدلیہ نے پہلے ہی اس کے لیے منع کر دیا تھا۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) اور لاہور ہائی کورٹ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو سہولتکاری کرنے میں پوری طرح مصروف ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف اپنی انتخابی مہم میں جارحانہ انداز اختیار نہیں کریں گے اور وہ مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں مزمل سہروردی نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ امریکا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دورے کے دوران فیصلہ ہوگا کہ پاکستان امریکا یا چین کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔

مزمل سہروردی نے انکشاف کیا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر آرمی چیف کو امریکہ سے اجازت مل گئی تو وہ ملک کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوگا اور ملک میں مارشل لاء لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

تجزیہ کار نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کے خلاف کیس میں کچھ ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں اور کچھ سابق ججوں کو فریق بنا کر اپنا کیس خراب کر دیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کیس میں فریق کے طور پر صرف لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کا نام لینا چاہیے تھا۔