انہوں نے کہا کہ انکی حکومت نے انسانی حقوق کے متعلق بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کے کام میں اگر بہت بہتر پیش رفت نہیں ہوئی تو کچھ نہ کچھ ضرور ہو رہا ہے۔
نیا دور کے نمائندہ عبداللہ مومند نے جب وزیر انسانی حقوق سے دوباہ پوچھا کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث افراد کو وہ سزا دلا سکیں گی تو اس پر انہوں نے کہا کہ جب قانون آجائے گا تو اس کے مطابق سزائیں ملیں گی۔
اس حوالے سے اہم یہ ہے کہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹس میں بار ہا جبری گمشدگیوں کے مسئلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق جبری گمشدگیوں کا سلسلہ 2018 میں بھی بغیر کسی روک ٹوک کے جاری رہا۔
رپورٹ میں بلوچ ہیومن رائٹس کمیشن اور بلوچستان انسانی حقوق کونسل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2018 میں جبری گمشدگیوں کی کم از کم 541 جزوی اطلاعات سامنے آئیں۔