Get Alerts

برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا، الطاف حسین پر دہشتگردی کیلئے اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا

برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا، الطاف حسین پر دہشتگردی کیلئے اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین پر دہشتگردی کیلئے اکسانے کا جرم ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ اس حوالے سے برطانیہ کی  عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

برطانوی عدالت میں الطاف حسین کو دہشتگردی کی حوصلہ افزائی بارے دو الزامات کا سامنا تھا۔ یہ دونوں الزامات بائیس اگست 2016ء کو تقاریر سے متعلق تھے۔ برطانوی عدالت نے انھیں دونوں الزامات سے ہی بری کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ 22 اگست 2016ء کو الطاٖ حسین نے اپنی تقایر میں کارکنوں کو اے آر وائی اور ٹیلی وژن چینلوں پر حملے کرنے کیلئے اکسایا تھا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم کے متعدد کارکنوں نے ٹیلی وژن چینل کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا اور شدید توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

بانی متحدہ کے خلاف کراؤن پراسیکیوشن سروس نے دہشتگردی ایکٹ 2006ء کے سیکشن 1 ( 2 ) کے تحت کیس درج کیا تھا۔ الطاٖ حسین برطانوی عدالت میں گواہی کیلئے پیش نہیں ہوئے تھے۔ معزز جج نے واضح کردیا تھا کہ فیصلہ شہادتوں پر کیا جائے۔ گواہی نہ دینے کا مطلب جرم تسلیم کرنا نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو دونوں وکیلوں کے دلائل مکمل ہونے پر معزز جج نے جیوری کو فیصلہ کرنے کیلئے وقت یا تھا۔ عدالت میں میٹ پولیس کی کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ کی آفیسر انڈرووڈ اور ڈاکٹر نکولا خان گواہ کے طور پر پیش ہوئیں۔

https://twitter.com/azharjavaiduk/status/1493637822686842884?s=20&t=l_xfduTjBNyocxLGkngm5g

استغاثہ نے موقف اپنایا کہ الطاف حسین نے اپنی تقرریوں میں کارکنوں کو اکسایا کہ وہ دہشتگردی کریں۔ اس وجہ سے ایک شہری کی موت واقع ہو گئی۔ جبکہ کئی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ الزامات کا برطانوی قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین لبرل اور پروگریسیو سیاست پر یقین رکھتے اور داعش اور طالبان کے خلاف تھے۔ وہ دہشتگرد نہیں ہیں۔ اپنی تقریروں سے وفاق، صوبائی حکومتوں اور رینجرز کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

الطاف حسین کیخلاف کیس کی سماعت اکتیس جنوری کو کنگسٹن کراؤن کورٹ میں شروع ہوئی تھی۔ ان پر بائیس اگست دو ہزار سولہ کی متنازع تقریر پر اکتوبر 2019 میں پولیس نے دہشتگردی کے جرم کا کیس قائم کیا تھا۔

ان کو گیارہ جون 2019ء کو جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ رواں برس کی شروعات میں ذہنی اور جسمانی ذہنی مسائل کے سبب الطاٖ حسین کی کیس ختم کرنے کی درخواست کو سی پی ایس نے مسترد کر دیا تھا۔

برطانوی عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ 1978ء سے اے پی ایم ایس او بنائی۔ اس کے بعد مہاجر قومی موومنٹ اور اس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ، ان کا چاہنے والا قائد پہلے بھی ایک تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔