برطانوی عدالت کا جائیدادوں کے کیس کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے: الطاف حسین

برطانوی عدالت کا جائیدادوں کے کیس کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے: الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین نے کہا ہے کہ لندن ہائی کورٹ کے پراپرٹی ڈویژن کی جانب سے ایم کیو ایم پی کے حق میں لندن کی چھ جائیدادوں سے متعلق حالیہ فیصلہ انصاف کی دھجیاں اڑا دینے والا ہے کیونکہ عدالت کی جانب سے کئی اہم حقائق کو نظر انداز کیا گیا۔

ایم کیو ایم کے سربراہ نےلندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انہوں نے وکلاء کو فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پہلے اسی جج کے سامنے اپیل دائر کی جائے گی جس نے فیصلہ دیا۔ پہلی اپیل ناکام ہونے کی صورت میں اپیل کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

انہوں نے برطانیہ کی ہوم سکریٹری سویلا بریورمین اور برطانوی حکومت سے اپیل کی کہ وہ لندن پراپرٹی کیس کے نتائج کا نوٹس لیں اور اسے "انصاف کی دھوکہ دہی" تصور کریں۔

ایم کیو ایم چیف نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہاں پر برطانوی حکومت عدالتوں میں مداخلت نہیں کرتی، لیکن انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس فیصلے کے اثرات نظام انصاف پر مرتب ہوں گے۔ اس فیصلے نے برطانوی نظام انصاف کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے جس کی دنیا بھر میں اچھی شہرت ہے۔

پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے قائدنے اپنی پارٹی کی تاریخ کا حوالہ یتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں سے وہ حکام کے ہاتھوں ظلم کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ اسی ظلم کے تسلسل میں ان کے خلاف لندن میں ایک کیس بنایا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم پی کوان کےخلاف کیس چلانے کے لیے بطور فرنٹ استعمال کر رہی ہے۔ پہلے جائیداد سے بے دخل کیا  پھر لندن پراپرٹی کیس بنوا دیا۔

الطاف حسین نے پارٹی کی تاریخ، فوجی اسٹیبلشمنٹ کے مبینہ دباؤ اور اپنی پارٹی کےکئی گروپوں میں تقسیم ہونے پر بات کی۔

انہوں نے میڈیا کے سامنے ایک دستاویز بھی پیش کی اور الزام لگایا کہ ایم کیو ایم پی نے عدالت میں جعلی دستاویز پیش کی ہے۔ یہ وہ دستاویز ہے جو ایم کیو ایم کے آئین کا حصہ ہے جس میں یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ پارٹی کے تمام معاملات میں الطاف حسین کی منظوری کے بغیر کبھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔

تقریباً ایک ماہ قبل، ایم کیو ایم-پی نے برطانیہ کی ہائی کورٹ میں £12 ملین پاونڈ سے زائد مالیت کی سات جائیدادوں کی ملکیت الطاف حسین کے خلاف جیت لی تھی۔ ایم کیو ایم پی نے الطاف حسین کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ جائیدادیں ٹرسٹ کے تحت ایم کیو ایم کے فائدے کے لیے رکھی گئی تھیں۔ جج نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم پی پاکستان ہی حقیقی ایم کیو ایم ہے اور ان پراپرٹیز کی حقیقی حقدار ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ایک بچے کو بتانے کے مترادف ہے کہ وہ اپنے والد کا باپ ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ نے کئی دہائیوں سے سیاسی جماعتوں پر ’’مائنس فارمولے‘‘ پر کام کیا ہے اور 30 سال سے زائد عرصے تک ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔

الطاف حسین نے کہا کہ لندن میں جائیدادیں ایم کیو ایم کی امانت کے طور پر بنائی گئی تھیں جب انہیں پاکستان سے جلاوطنی پر مجبور کیا گیا تھا جہاں ان پر بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لندن کی جائیدادیں پوری دنیا میں پارٹی کے حامیوں کے عطیات سے خریدی گئی تھیں اور یہ عطیات انہیں دیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا، "میں فیصلے کے خلاف اپیل کروں گا کیونکہ میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ میں ناانصافی کو اجاگر کرنے کے لیے اسی جج کے سامنے اپیل کروں"۔

الطاف حسین نے کہا کہ وہ ہمیشہ لڑیں گے اور کبھی کسی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے پاکستانی شناختی پاسپورٹ حاصل کرنے کی پوری کوشش کی لیکن انہیں ان کے بنیادی انسانی حق سے محروم رکھا گیا۔

ایم کیو ایم کے بانی نےاعتراف کیا کہ انہوں نے فنڈز کے لیے جدوجہد کی اور دنیا بھر میں موجود اپنے پیروکاروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی لڑائی کے لیے رقم عطیہ کریں۔