سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کا کیس نمٹا دیا۔ منحرف اراکین کی اپیلیں غیر مؤثر ہونے کی بنا پر خارج کردی گئیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) پنجاب منحرف اراکین ڈی سیٹ کیس کی سماعت کی۔
پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے پر منحرف اراکین کی اپیلیں غیر موثر ہو گئیں اسی وجہ سے عدالت کی جانب سے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دی گئیں۔
منحرف اراکین کی اپیلوں کی سماعت کے دوران عدالت میں پنجاب کے انتخابات کا بھی ذکر ہوا۔
چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ نے پنجاب انتخابات کے حوالے سے حکم دیا؟ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اب الیکشن کمیشن کیا کر رہا ہے؟
اس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کل گورنر پنجاب سے مشاورت کی ہے۔گورنر سے ملاقات کے منٹس ابھی وصول نہیں ہوئے۔ معاملے پر گورنر پنجاب شاید قانونی راستہ اپنائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کیلئے گورنر سے کیوں مشاورت کر رہا ہے؟ جسٹس عائشہ ملک نے بھی استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو مشاورت کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟ کیا آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات سے پہلے مشاورت کا پابند کرتا ہے؟
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شاید ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے اس پر عمل کریں۔ اگر ہائیکورٹ نے مشاورت کا حکم دیا ہے تو پھر الیکشن کمیشن مشاورت کرے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے 25 اراکین نے پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا، الیکشن کمیشن نے پارٹی پالیسی سے انحراف پر ارکین کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔