پاکستان ایئر لائنز کا ایک جہاز ملائشیا کے حکام نے ایک قانونی تنازع کے تناظر میں ضبط کر لیا ہے۔ اس بابت پی آئی اے نے اعلان کیا ہے۔ ٹویٹر پر ایئرلائن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملائشیا میں عدالت کے حکم کے تحت جہاز کو ضبط کر لیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو پی آئی اے کی جانب سے یک طرفہ کہا گیا۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ مسافروں کو اتار لیا گیا ہے اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے ڈان کو بتایا کہ یہ ایک ناقابل قبول صورتحال ہے۔ ہم نے حکومت کی مدد حاصل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر سفارتی ذرائع سے اٹھائے۔
تر جمان نے بتایا کہ یہ ایک لین دین کا تنازع تھا جو کہ پی آئی اے اور پیری گرین نامی ادارے کے درمیان تھا۔ کیس چھ ماہ قبل برطانوی عدالت مین فائل کیا گیا تھا۔
ترجمان نے اسے یک طرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس پر مزید تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔ کوالا لمپور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق کیس کی مدعی پیری گرین ایوی ایشین کمپنی ہے اور یہ معاملہ جو طیاروں کا ہے جسے پی آئی اے کو ڈبلن کی ایئر کیپ نامی دبیا کے سب سے بڑے لیزنگ ادارے نے لیز پر دیا تھا۔
یہ ڈیل اس کاروباری ونگ کا حصہ تھی جسے 2018 کے ایک معاہدے کے تحت پیری گرین ایوایشن کو لمیٹڈ چلاتی ہے۔
فیصلے کے تحت عبوری طور پر پی آئی اے اب ان دو طیاروں کو اپنے فلیٹ میں شامل نہیں کر سکتی۔ بوئنگ 777-200 ای آر اور بوئنگ 777-200 ای آر سیریل نمبر 32717 وہ طیارے ہیں جو اب اگلی سماعت تک کوالا لمپور ایئرپورٹ سے اڑان نہیں بھر سکتے۔
ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق ان میں سے صرف ایک طیارہ ہی کوالا لمپور ایئرپورٹ پر موجود ہے۔ دوسرا آخری ماہ کراچی ایئرپورٹ پر دیکھا گیا تھا۔
ایئرکیپ کمپنی نے اس حوالے سے کوئی بھی موقف دینے سے انکار کیا ہے۔
عدالت نے ملائشیا کے ایئرپورٹ چلانے والے ادارے ملائشیا ایئرپورٹ ہولڈنگز بیہارڈ کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ طیارہ کوالا لمپور ایئرپورٹ سے اڑان نہ بھرے۔
ملائشیا کی وزارت ٹرانسپورٹ کے اعلامیے کے مطابق اگلی سماعت جو کہ 24 جنوری کو ہے اس طیارے کو ضبط کر لیا گیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا ملائشیا میں موجود ہائی کمیشن متعلقہ حکام اور پی آئی اے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ اس مسئلے کو جلد از جلد سلجھایا لیا جائے جب کہ مسافروں کی بخوبی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ فلائٹ کے مسافروں کے سفر کا متبادل انتظام ہو چکا ہے اور وہ ایمیریٹس کی فلائٹ ای کے 343 سے کوالا لمپور سے پاکستان روانہ ہوں گے۔
پاکستان کی قومی ایئرلائن جو کسی زمانے میں دنیا بھر میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کرتی تھی، جسے National flag carrier کہا جاتا ہے کیونکہ اس پر بنا پاکستان کا جھنڈا دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان لیے لیے گھومتا ہے، افسوس کہ اس وقت اس جھنڈے کو جگہ جگہ سرنگوں کروا رہا ہے۔ کبھی پتہ چلتا ہے کہ اس کمپنی کو بیچا جائے گا۔ کبھی سنتے ہیں اس کے سب پائلٹوں کی ڈگریاں جعلی ہیں۔ کبھی کسی ایئرپورٹ پر پتہ چلتا ہے جہاز میں چوہے گھس آئے، تو کبھی اس کے طیاروں کی چھتیں ٹپکنے لگتی ہیں۔ یہاں تک کہ اس کے اثاثے بیچنے کی باتیں ہر وقت چلتی رہتی ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ پچھلے ڈھائی سال سے اس ملک میں حکومت اس شخص کی ہے جو اپنی ہر تقریر میں قوم کو یہ یاد دہانی کراتا رہا ہے کہ ایوب خان کے دور میں PIA اتنی کامیاب تھی کہ دنیا کی بہترین ایئرلائنز میں دوسرے نمبر پر آتی تھی۔ اسی دورِ حکومت میں بارہا PIA کے سکینڈل سامنے آتے ہیں۔ اب تو نوبت یہاں تک آ چکی ہے کہ PIA کا جہاز غیر ملکی سرزمین پر کھڑا کر کے مسافروں کو نیچے اتار لیا گیا اور عملے کو 14 دن کے لئے قرنطینہ کر کے طیارہ قبضے میں لے لیا گیا۔
کوئی اور ملک ہوتا تو شاید اس کے شہریوں کو اس واقعے کے بعد ہتک محسوس ہوتی لیکن پاکستانی اب اس سبکی کے عادی ہو چکے ہیں۔ آج بھی آپ ٹوئٹر یا فیسبک پر دیکھیں تو آپ کو PIA کے باعث قوم کو ہونے والی اس تازہ ترین شرمندگی کے باعث عوام میں غم و غصہ کم اور اس واقعے پر حکومت اور PIA سے متعلق memes زیادہ نظر آئیں گی۔ یہی ہماری قوم کا سب سے بڑا المیہ ہے۔