الیکشن کمیشن کی سینیٹ کی قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت 

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات موسم سرما میں ہوتے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے لیے سپریم کورٹ میں بھی یقین دہانی کروا چکا ہے۔ اس مرحلے پر الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

الیکشن کمیشن کی سینیٹ کی قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سینیٹ کی قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت کرلی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن حکام نے سینیٹ سیکرٹیریٹ کو خط لکھ کر بتایا ہے کہ 5 جنوری کو سینیٹ میں منظور کی گئی قرارداد کا اجلاس میں جائزہ لیا۔ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت سے مشاورت کے بعد پولنگ کیلئے8  فروری 2024 کی تاریخ مقرر کی تھی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق امن و امان کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے کمیشن نے نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات موسم سرما میں ہوتے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے لیے سپریم کورٹ میں بھی یقین دہانی کروا چکا ہے۔ اس مرحلے پرالیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

اس سے قبل الیکشن کے التوا کے لیے سینیٹ میں قرارداد لانے والے سینیٹر دلاور خان نے چیئرمین کو خط لکھ کر استفسار کیا۔

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط میں کہا ہے کہ 5 جنوری کو سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی تاہم الیکشن کمیشن نےتاحال انتخابات ملتوی کیلئے اقدامات نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن کو سینیٹ میں منظور کردہ قرارداد میں ظاہر کیے جانے والے تحفطات پرتوجہ دینی چاییے تھی۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مسائل حل کیے بغیرصاف و شفاف انتخابات کے انعقاد پرسمجھوتہ نظرآرہا ہے۔ میری قرارداد پرعملدر آمد کی صورت حال معلوم کی جائے اور یقینی بنایا جائے انتخابات ملتوی کرتے ہوئے ایسے حالات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک بھر سے لوگ الیکشن سرگرمیوں میں شرکت کرسکیں۔

واضح رہے کہ 5 جنوری کو سینیٹر دلاورخان کی پیش کردہ قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔ منظوری کے وقت سینیٹ میں صرف 14 ارکان موجود تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان اور نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے قرار داد کی مخالفت کی تھی۔