مستونگ، بی اے پی کے جلسے میں خودکش دھماکہ، سراج رئیسانی سمیت 128 افراد شہید، 130 سے زائد زخمی
مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کا انتخابی جلسہ تھا کہ خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے جلسہ گاہ میں بیٹھے اکثر افراد موقع پر ہی شہید ہو گئے، زخمیوں کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کوئٹہ و مستونگ منتقل کرتے رہے۔
دھماکے کی آواز پورے علاقے میں دور دور تک سنی گئی۔ جلسہ گاہ کے ٹینٹ اکھڑ گئے۔ دھماکے کے بعد کوئٹہ اور مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
واقعے کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دیں۔ دھماکے میں 10 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں انتخابی جلسے میں قبائلی رہنما اور انتخابی امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کے جلسے میں بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 128 افراد شہید جبکہ 130 سے زائد زخمی ہو گئے، جو کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ دھماکے میں شہید ہونے والے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کا تعلق نئی بننے والی بلوچستان عوامی پارٹی سے تھا۔ وہ نئی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے پہلی مرتبہ آبائی ضلع مستونگ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 35 پر انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق نوابزادہ سراج رئیسانی کو جیسے ہی خطاب کے لئے ڈائس پر بلایا گیا تو زور دھماکہ ہو گیا اور ہر طرف تباہی پھیل گئی۔ جلسہ گاہ لاشوں سے بھر گیا۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 8 سے 10 کلو گرام اعلیٰ معیار کا بارودی مواد کے علاوہ بال بیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ پنڈال چھوٹا اور لوگوں کا مجمع زیادہ تھا جس کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے ایک آفیسر کے مطابق اسی معیار کا دھماکہ خیز مواد سول ہسپتال کوئٹہ کے خودکش حملے میں بھی استعمال کیا گیا تھا جس میں ستر سے زائد وکلا شہید ہوئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق پنڈال میں داخلے کے وقت چیکنگ کا کوئی مؤثر انتظام نہیں تھا اور سکینر بھی نہیں لگایا گیا تھا۔ مستونگ جیسے انتہائی حساس ضلع میں دہشتگردی کے خطرات اور کالعدم تنظیم کے نشانے پر ہونے کے باوجود نوابزادہ سراج رئیسانی کو سیکورٹی فراہم نہ کرنے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
تشدد کو فروغ دینے والے پشتونوں کے خیرخواہ نہیں، اے این پی
گلستان سمیت تمام اضلاع میں قبائلی رنجشوں کا خاتمہ ضروری ہے، پشتون فطری طور پر پر امن ہیں، اصغر خان اچکزئی
اگر دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو اپنے بچوں کے ہاتھ میں قلم دینا ہوگا، پارٹی امیدواروں کا شمولیتی اجتماعات سے خطاب
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر اچکزئی اور دیگر نے ترقی و خوشحالی کے لئے امن و امان کی بحالی کو شرط اول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون معاشرے میں کلاشنکوف کلچر کا فروغ چاہنے والے پشتونوں کے دوست اور خیرخواہ نہیں۔ گلستان سمیت تمام اضلاع میں موجود قبائلی رنجشوں کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بدامنی اور لاقانونیت کو بڑھاوا دینے والوں کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ پشتون فطری طور پر امن پسند واقع ہوئے ہیں۔ دنیا کی اس امن پسند قوم کو تشدد پر اکسانے والوں کی راہ روکنے کی ضرورت ہے۔ اے این پی نے ہمیشہ امن خوشحالی اور ترقی کی بات کی ہے اور ہمشہ اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور دیگر نے کہا کہ پشتون وطن میں امن ترقی اور خوشحالی کی بات کرنے اور حقوق حصول کے لئے جدوجہد کی پاداش میں پارٹی کی قربانیوں کی ایک طویل تاریخ ہے مگر قربانیوں میں مشکلات اور مصیبتوں کے باوجود باچا خان کا قافلہ نہیں رکا۔
مشتاق رئیسانی کیس، ایک ارب 25 کروڑ روپے مالیت کی جائیداد بلوچستان حکومت کے حوالے
بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری ہے، کرپٹ عناصر کے خلاف کامیابیاں نیب افسران کی قابلیت کی دلیل ہیں، عرفان بیگ
ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے کہا ہے کہ بلوچستان سیکرٹری خزانہ کیس کی ریکوری بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری ہے۔ بلوچستان حکومت کو ایک ارب 25 کروڑ مالیت کی جائیداد حوالے کی گئی ہے۔ نیب بلوچستان کی کرپٹ عناصر کے خلاف کامیابیاں نیب افسران کی دیانت، قابلیت کی دلیل ہیں۔ پکڑدھکڑ کے قانون پر عمل پیرا ہونے، جیلیں بھرنے، سزائیں کروانے سے ہی بدعنوانی کا خاتمہ نہیں ہوگا بلکہ شعور و آگاہی کے چراغ بھی فروزاں کرنا ہوں گے۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے بلوچستان سیکرٹری خزانہ کیس میں ملزمان سے ریکوری کی گئی۔ جائیدادوں کی بلوچستان کو حوالگی کے حوالے سے نیب بلوچستان میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان مرزا محمد عرفان بیگ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے 1999 میں اپنے قیام سے اب تک لوٹی گئی قومی دولت سے تقریباً 295 ارب روپے سے زائد وصول کیے اور قومی خزانے میں جمع کرائے۔ اس کے لئے قومی سطح پر ایک مربوط نیشنل اینٹی کرپشن پالیسی ترتیب دی گئی جس کے تحت نیب ایک مضبوط اور شفاف حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ ڈی جی نیب نے کہا کہ ہم تمام نامساعد حالات میں اسی حوصلے سے قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
متحدہ مجلس عمل کی تشکیل غیر سنجیدہ ہے، مولانا محمد خان شیرانی
ملا ملٹری الائنس ہے، ضرورت پوری ہونے پر برخاست ہوگی، رہنما جے یو آئی ف
جمیعت علمائے اسلام کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ نیب قانون دنیا کا انوکھا قانون ہے۔ مقتدر قوتیں پرامن الیکشن کے حق میں نہیں، وہ کسی نہ کسی طریقے سے الیکشن کا التوا چاہتی ہیں۔ آدمی ووٹ کی تجارت کے بجائے مال مویشی کی تجارت کریں۔ متحدہ مجلس عمل کی تشکیل غیر سنجیدہ ہے، یہ ملا ملٹری الائنس ہے، یہ مجلس ضرورت کے لئے بلائی گئی ہے، ضرورت پوری ہونے پر پھر مجلس کو برخاست کیا جائے گا۔
مستونگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون دو اعتبار سے دنیا کا انوکھا قانون ہے؛ ایک یہ کہ نیب کے قانون کے تابع اگر کسی پر الزام لگایا جائے تو الزام لگانے والے پر اس کا ثبوت ہے جس پر الزام لگایا گیا ہے، صفائی وہ پیش کریں۔ دوسرا یہ کہ نیب کے قانون کے تحت جو جج کسی پر مالی جرمانہ عائد کرے تو اس میں جج کا اپنا بھی ایک حصہ مقرر ہے، تو دنیا جہاں میں اگر جج کا فیصلہ مالی مفاد ہو تو اس میں شفافیت نظر نہیں آتی۔ اس لئے جمعیت نے روز اول سے نیب کی تشکیل اور فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔ مقتدر حلقے انتخابات نہ کرانے کے حق میں ہیں اور ان کے التواء کے لئے جواز کی تلاش میں ہیں۔ یہ جواز حالات کے زریعے پیدا ہوتے ہیں یا انسانی خون ریزی کے ذریعے سے یا کسی نہ کسی قانونی راستے یا عدالتی فیصلے سے اور آنے والے دنوں میں خطرہ ہے۔
مالک بلوچ اور اچکزئی بتائیں اپنے لوگوں کے لئے کیا کیا، قدوس بزنجو
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ آواران سمیت صوبہ بھر کی عوام نے ثابت کر دیا کہ آواران ہمارا قلعہ تھا، ہے اور رہے گا۔ بلوچستان کے حالات امن و امان کے حوالے سے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ پہاڑوں پر جانے والے بلوچ ہمارے بھائی ہیں، ان کو چاہیے کہ وہ بیرونی اشاروں پر چلنے کی بجائے اپنے ہی بھائیوں کے خلاف بندوق اٹھانے کو چھوڑ دیں۔ قوم پرستی کا نعرہ لگانے والوں نے آج تک بلوچستان کے عوام کو مایوسی و محرومیوں کے سوا کچھ نہیں دیا، اگر کچھ دیا ہے تو محمود خان اچکزئی کا ایک بھائی گورنر اور دوسرا سینئر وزیر رہا، جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ خود وزیراعلیٰ بنے اور حاصل بزنجو وفاقی وزیر رہے، وہ بتائیں کہ انہوں نے اپنے تین سالہ دور میں بلوچستان کے عوام کے لئے کیا کیا۔ ہم صرف وعدوں ہی نہیں بلکہ عملی کام پر یقین رکھتے ہیں جس کا واضح ثبوت ہے کہ میں نے اور ہمارے سینیئر ساتھیوں نے مختصر عرصے میں بلوچستان کو سینیٹ کا چیئرمین دیا اور پہلے ہمارے فیصلے مری، لاہور، اسلام آباد میں ہوتے تھے لیکن ہماری کوششوں سے اب بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوتے ہیں اور ہوں گے۔ پی بی 44 آواران پنجگور کے امیدوار و سابق وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہمیں کارکردگی کی بنیاد پرووٹ دیں، بلوچستان کی آنے والی حکومت آپ عوام کی ہوگی۔ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مخالفین آج بہت بڑے دعوے کر رہے ہیں کہ ہم نے عوام کی خدمت کی ہے مگر وہ بتائیں کہ آج تک انہوں نے جھاؤ آواران کے عوام کے لئے کیا کیا ہے۔ ہم نے اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا ہے جو کبھی نہ رکنے والا سلسلہ ہے۔ جھاؤ آواران کے عوام کو مایوس نہیں کروں گا بلکہ میرے دروازے 24 گھنٹے ان کے مسائل کے حل کے لئے کھلے ہیں اور کھلے رہیں گے۔