عمران خان اور تحریک انصاف کے مبینہ فنانسر معروف بزنس مین عارف نقوی کے خلاف 385 ملین ڈالر کی چوری کی تحقیقات

عمران خان اور تحریک انصاف کے مبینہ فنانسر معروف بزنس مین عارف نقوی کے خلاف 385 ملین ڈالر کی چوری کی تحقیقات
پاکستانی نژاد بزنس مین اور ابراج گروپ کے سابق بانی اور سربراہ عارف نقوی کے خلاف آج کل کمپنی سے بھاری بھرکم رقم چرا کر فرار ہونے کے کیس میں زیر تفتیش ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے قریبی دوست اور 2014 کے دھرنے اور بعد میں بھی پی ٹی آئی کے کو فنڈ کرنے والی اس شخصیت پر پہلے الزام اس حوالے سے الزام تھا کہ وہ البراج کمپنی سے 250 ملین یا 25 کروڑ ڈالر چوری کر چکے ہیں تاہم اب امریکہ میں ابراج کمپنی کی اختتامی سیٹلمنٹ پر کام کرنے والے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ عارف نقوی نے کمپنی کے مالی اثاثوں سے 385 ملین یا 38 کروڑ 50 لاکھ ڈالر چرائے ہیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق البیراج گروپ کے کل 6 بانیان تھے جن میں ایک عارف نقوی تھے۔ حکام کے انکشافات کے مطابق عاعف نقوی نے 2009 سے 2018 تک اپنے ذاتی استعمال کے لئے 3700 سے زائد ٹرانزیکشنز کے ذرئعے یہ رقم منتقل کی۔ اس بھاری رقم کی کھوج لگائی جا رہی یے۔ اس حوالے سے انہوں نے نیو یارک کی عدالت سے اس امر کی اجازت چاہی ہے کہ وہ اس کھوج کے سلسلے میں 18 بینکوں کو قانونی سوالنامے بھجوانا چاہتے ہیں جس کے بعد وہ بینک انکے جوابات دینے کے پابند ہوں گے۔

اب تک کی معلومات کے مطابق ابراج گروپ کے 40 سے زیادہ پرائیوٹ ایکیوٹی فنڈز تھے اور دیوالیہ ہونے سے پہلے اسکے کل اثاثوں کی تعداد 14 ارب ڈالر تھی۔ عارف نقوی اس وقت برطانیہ میں نظر بند ہیں اور امید ہے کہ انہیں امریکا منتقل کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب انکے ایک اور ساتھی عبد الودود کو بھی امریکا میں شاپنگ ٹوور کے دوران گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان کے لئے یہ بات اتنی سادہ نہیں ہے۔ عارف نقوی وزیر اعظم عمرسن خان کے قریب رہے ہیں اور پی ٹی آئی کو فنڈنگ کے حوالے سے ان کا نام آتا رہا ہے۔ جتنی بڑی رقم چرانے کا الزام ان پر ہے اس حوالے سے یہ سوال بھی آٹھ رہے ہیں کہ آیا اسی رقم سے پاکستان تحریک انصاف کی 2018 کی الیکشن مہم اور اس سے قبل 2014 کے دھرنے کی فنڈنگ ہوئی تھی؟

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس چل رہا ہے جس پر تا حال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا اس کیس کے درخواستگزار اور پی ٹی آئی کے بانی اور بعد ازاں ناراض اراکین میں شامل اکبر ایس بابر اس کیس کے درخواستگزاروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں ابراج گروپ کے عارف نقوی کے خلاف چوری کے اس مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عارف نقوی پی ٹی آئی اور عمران خان کی بڑی فنڈنگ کرنے والے فنانسرز میں سے ہیں۔ اس الزام کی کبھی پی ٹی آئی کے اپنے رہنماوں کی جانب سے بھی تردید نہیں کی گئی۔
انہوں نے یہ بھی یاد کرایا کہ گذشتہ سال جب عارف نقوی کو لندن میں گرفتار کیا گیا تھا تو انہوں نے عمران خان کا نمبر بطور اپنے رابطے کے دیا تھا۔
پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کیس میں ایسے الزامات ہیں جن کی نوعیت سنگین ہے۔ کیونکہ عارف نقوی اور وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے درمیان تعلق اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ان پر اتنی بھاری رقم چوری کرنے الزامات کے بعد اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ان الزامات کی تحقیق لازمی طور پر اور جلد از جلد ہو۔ تاہم اکبر ایس بابر کے مطابق پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس جو کہ 2014 میں شروع تھا کی سماعت الیکشن کمیشن 30 جون کو تھی لیکن اسے کرونا وبا کے باعث غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے ۔