لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت سے کوئی بات نہیں کرتی، وہ پہلے بھی جیل گئیں، تیسری بار بھی جیل جانے سے نہیں ڈرتیں، لانگ مارچ اور استعفے کا آپشن موجود ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ بیانات جانچنے کا اختیار نیب کو کس نے دیا، ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ مریم نواز بیانات دے رہی ہیں ان کی ضمانت منسوخ کی جائے، نیب ایک انتقام کا ادارہ ہے، انہوں نے ہائیکورٹ میں جھوٹ بولا کہ میں تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی، تین ماہ حراست میں رکھا اس میں کتابوں اور دعوتوں کا پوچھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو نظر آرہا ہے کہ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور آپ کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں، لوگوں کو بے وقوف نہ بنائیں۔
نیب کی درخواست پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نیب کو یہ تکلیف ہے کہ وہ آٹا اور چینی چور کو چور کیوں کہتی ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ دو مرتبہ جیل کاٹ چکی ہوں، پاکستان زندہ باد ہے، زندہ باد رہے گا، جاوید لطیف محب وطن پاکستانی ہیں، ان کی حب الوطنی میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے۔
نون کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اس طرح انتقامی کارروائیاں کی گئی تو نون لیگ خاموش نہیں رہے گی، سیاست دان ہوں تو سیاست تو کروں گی، مجھےضمانت مسترد ہونےکی دھمکیوں سے نہیں ڈرا سکتے۔
مریم نواز نے کہا کہ دھمکیاں کسی اور کو دینا،حکومت انتقام میں بھی ناکام ہوچکی ہے، حکومت کا مجھے باہر بھیجنے کا خواب پورا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا نہیں جس نے یوسف رضا گیلانی کوووٹ نہ دیا ہو، یوسف رضا گیلانی جیت جاتے تو عبدالغفور حیدری بھی جیت جاتے۔
سینیٹ الیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 7 ووٹ مسترد ہونے سے بڑا اسکینڈل کیمرہ لگانا ہے، کیمرے کس کی اجازت اور نگرانی میں لگے؟ کس کو لگا کہ اس کے لوگ بھاگ جائیں گے اس لیے کیمرے لگائے گئے۔
مریم نواز نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کےنام پر مہر لگی تھی، ووٹرکا ارادہ واضح ہے تو کیا تکلیف ہے؟ یہ تو جان بوجھ کر میں نہ مانوں والی بات ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان حکومت کو گھر بھیجیں گے،اس حکومت کو منتطقی انجام تک پہنچایا جائے گا،اس حکومت کو گھرجانا پڑے گا، نون لیگ یا پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا تب آتا ہے جب حکومت مشکل میں ہوتی ہے،کورونا اپوزیشن کے جلسوں میں آتا ہے حکومت کے جلسوں میں نہیں،کورونا ویکسین آگئی ہے،عمران خان کی ویکسی نیشن یہ ہے کہ اسے اٹھا کر باہر پھینکا جائے۔
مریم نواز نے بتایا کہ کل پی ڈی ایم کا اجلاس ہے،جبکہ آج ہمارا پارٹی اجلاس ہے جس کی صدارت نواز شریف کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ ہورہا ہے، ضمنی انتخابات میں ہم جیت رہے ہیں تو نیب درخواست دائرکر دیتی ہے،جب بھی نیب نے بلایا میں پیش ہوئی، میری گاڑی پر حملہ بھی ہوا تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرے وکلاء کہتے ہیں کہ نیب کی اس قسم کی درخواست کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
نائب صدر نون لیگ نے کہا کہ پہلے کہا جاتا ہے مجھے اسمیش کردیں گے نہ میں ڈرتی ہوں اور نہ میرے والد،جو مجھے اسمیش کرنے کا خواب دیکھتے ہیں وہ اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کوبچانا چاہتے ہیں،مجھے روکنے کے لیے نئی ترکییں سوچی جارہی ہیں۔
دھمکیوں کے متعلق ایک سوال کے جواب پرمریم نواز نے کہا کہ میرے والد میاں نواز شریف کی تقریر کسی میڈیا چینل پر نہیں دکھائی گئی، اگر پاکستان میں صحافی اور صحافت آزاد ہیں تو میڈیا ان کی تقریر دکھائے اس کے بعد وہ دھمکیوں کے متعلق حقائق بھی میڈیا کے سامنے لے آئیں گی۔
نیب کی دائر درخواست پر انہوں نے کہا کہ امید ہے عدالت اس قسم کی مضحکہ خیز درخواست کا راستہ روکے گی، نیب کرپشن پکڑنے کا ادارہ نہیں،عمران خان کے مخالفین کوہراساں کرنے کا ادارہ ہے، نیب کو کہا جاتا ہے کہ عمران کے مخالفین کو قابو کریں۔
مریم نواز نے کہا کہ پہلے اپوزیشن اراکین کودھمکیاں دی جاتی تھیں اب حکومت کے اراکین کو بھی اٹھایا گیا،میدان میں آؤ مقابلہ کرو، پتہ چل جائے گا کہ عوام آپ سے کتنی نفرت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرانے کےلیے نیب کی درخواست پر سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی، نیب نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ مریم نواز 2020 میں چودھری شوگر ملز کیس میں ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوئیں۔