سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں ترین گروپ سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز شریف عدم اعتماد تیار کر رہے ہیں۔ اگلے چند روز میں جیسے ہی ق لیگ کی جانب سے اعلان کیا جائے گا تو تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ پہلے سب کا خیال تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی 23 مارچ سے قبل اجلاس بلائیں گے۔ خبریں آئی تھیں کہ 18 مارچ کو اجلاس ہو رہا ہے، اس کے بعد تحریک عدم اعتماد کیلئے 20 مارچ کو ووٹنگ ہو جائے گی لیکن پھر حکومت کو خیال آیا کہ اگر ہم نے ووٹنگ کرا دی تو ہم آئوٹ ہو جائیں گے اور نیا وزیراعظم او آئی سی کا اجلاس کرا دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افواہیں زیر گردش ہیں کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اس تحریک عدم اعتماد کو اپنے چیمبر میں ہی ختم کر دیں گے۔ وہ کہیں گے کہ جولائی 2019ء والی چیئرمین سینیٹ کی جو رولنگ ہے اس کے تحت سمن کئے گئے اجلاس میں یہ تحریک پیش کی جا سکے گی، یہ معاملہ ریکوزٹ میں نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ ہوا تو سب اپوزیشن جماعتیں عدالت کا دروازہ کٹھکھٹائیں گی اور وہاں سے فیصلہ آنے میں کم از کم ایک ماہ لگ سکتا ہے۔ اس طرح حکومت کو وقت مل جائے گا۔
وقار ستی کا کہنا تھا کہ اگر اتحادی حکومت سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں تو اس کی کوئی وقعت نہیں ہوگی۔ انھیں سپیکر کو یہ لکھ کر دینا پڑے گا کہ ہم اصولی طور پر حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد صدر مملکت آئین کے تحت پابند ہونگے کہ وہ وزیراعظم کو کہیں کہ وہ اب خود اعتماد کا ووٹ لے کر دکھائیں۔ اس صورت میں حکومت کو 172 پورے کرنے پڑ جائیں گے۔