وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر اسے وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دیا ہے۔
یہ بات وزیر مملکت فرخ حبیب نے بتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے چودھری پرویز الہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
https://twitter.com/FarrukhHabibISF/status/1508428248031453192?s=20&t=Rytyg6b37HvZ3V8wJ7h7EQ
وفاقی وزیر چودھری مونس الہی نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز الہی کے ساتھ ملاقات کے دوران ہی وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفیٰ لیا۔
چودھری مونس الہی کا کہنا تھا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کی آفر قبول کر لی ہے۔ حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ میں (ق) بغاوت، طارق بشیر چیمہ نے وزارت سے استعفیٰ دیدیا
ملکی سیاست میں روز بروز نئی پیشرفت سامنے آ رہی ہے۔ مسلم لیگ (ق) میں پھوٹ پڑ چکی ہے۔ خبریں ہیں کہ ق لیگ کے اہم رہنما طارق بشیر چیمہ نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دیدیا ہے۔
سماء نیوز سے گفتگو میں طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ میں نے کابینہ سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ کچھ دیر بعد تفصیلی بیان جاری کروں گا۔ انہوں نے اعلان کیا کی میں تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف ووٹ دوں گا۔
ادھر قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی ہے۔ یہ تحریک اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی جانب سے پیش کی گئی۔ 161 اراکین نے عدم اعتماد پیش کرنے کی حمایت کی۔
تفصیل کے مطابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک پیش کرتے کہا کہ میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر رہا ہوں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کو وزیراعظم عمران پر اعتماد نہیں رہا۔
شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی جہاں حکومتی اتحادی اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پیش کرنے کی تحریک منظور
بعد ازاں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جمعرات 31 مارچ تک اجلاس دوپہر 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔ اسی روز وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آغاز ہوگا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں حکمران جماعت تحریک انصاف 155 ارکان کے ساتھ سرفہرست ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)، 84 کیساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 56 اراکین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
دیگر جماعتوں کی بات کی جائے تو قومی اسمبلی میں اس وقت متحدہ مجلس عمل کے 15، متحدہ قومی موومنٹ 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، بلوچستان عوامی پارٹی، 5، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، آزاد امیدوار 4، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 3، عوامی مسلم لیگ 1، عوامی نیشنل پارٹی 1 اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے خلاف 1989ء اور شوکت عزیز کے خلاف 2006ء میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔