بھارت بھی عجیب دھرتی ہے۔ ایک جانب نفرت کا سمندر بہتا نظر آتا ہے تو دوسری جانب محبت اور امن و رواداری کی کہکشاں نے مختلف مذاہب اور برادریوں میں محبت و نفرت کا ایک ایسا تعلق قائم کر دیا ہے جس کی مثال دنیا کے کسی اور خطے میں نظر نہیں آتی۔
کچھ ایسے ہی مناظر بھارت کی مشہور زمانہ تہاڑ جیل میں رمضان المبارک کے دوران دیکھنے میں نظر آئے جہاں قریباً پانچ سو ہندو قیدیوں نے اپنے مسلمان ساتھیوں کے ساتھ روزہ رکھ کر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جیل افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر آنے والے برس کے دوران ہندو قیدیوں کے روزہ رکھنے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا، گزشتہ برس قریباً 59 ہندو قیدیوں نے رمضان المبارک کے دوران خود کو کھانے پینے سے دور رکھا۔
رپورٹ کے مطابق، تہاڑ کی مختلف جیلوں میں قریباً 16 ہزار 665 قیدی پابند سلاسل ہیں جن میں سے قریباً دو ہزار 658 ہندو اور مسلمان قیدیوں نے روزہ رکھا۔
جیل حکام کے مطابق، روزہ رکھنے والے قیدیوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں برس ہندو قیدیوں کے روزہ رکھنے کے رجحان میں تین فی صد اضافہ ہوا ہے۔
جیل حکام کہتے ہیں، ہندو قیدیوں نے اپنے مسلمان ساتھیوں کے ساتھ روزہ رکھنے کی مختلف وجوہ بیان کی ہیں جن میں سے بیشتر قیدیوں نے یہی کہا ہے کہ وہ اپنے مسلمان دوست قیدیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے روزہ رکھتے ہیں۔
جیل حکام نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ان کے مشاہدے کے مطابق، جیل میں دوران حراست 80 سے 90 فی صد قیدی مذہبی رجحانات کے حامل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، بعض قیدی یہ یقین رکھتے ہیں کہ اگر وہ خدا کو خوش رکھیں گے تو انہیں جلد رہائی کا پروانہ مل جائے گا۔
جیل حکام نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ہر سال ہندوئوں کے مذہبی تہوار نوراتری پر مسلمان قیدیوں کی بڑی تعداد بھی اپنے ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے خود کو کھانے پینے سے دور رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا، قیدیوں کا یہ طرز عمل تہاڑ جیل تک محدود نہیں بلکہ ملک کے دیگر جیلوں میں بھی یہ طرز عمل دیکھنے میں آیا ہے۔