کسی بھی مہذب ملک و معاشرے کا خاصہ اس کا فوری اور يکساں نظام عدل و انصا ف ھوا کرتا ہے۔ انصاف کے ترازو ميں امير غريب، چھوٹا بڑا سب برابر ہونے چاہئيں۔ انصاف ہوتا نظر آنا چاہيے اور انصاف بھی ايسا ہو جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ ترقی یافتہ ممالک کا ایک اہم خاصہ ان کی مضبوط اور آزاد عدلیہ بھی ہے۔ وہاں فیصلے کسی دباؤ اور مصلحت کے بجائے قانون اور آئین کے تحت کیے جاتے ہيں۔ امیر ہو یا غریب قانون کی نظر میں سب برابر ہيں۔ انصاف سالوں کے بجائے گھنٹوں اور دنوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ انصاف ہوتا دکھائی دیتا ہے اور قانوں و آئین کے تابع کیے گئے فیصلے ہر کوئی کھلے دل سے قبول کر لیتا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارا نظام عدل امیر و غریب اور طاقتور و کمزور کو مساوی، فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ فیصلوں تک پہنچنے میں سالہا سال لگ جاتے ہيں۔ غریب اور کمزور حصول انصاف کی دہائیاں دیتے رہتے ہیں جبکہ انصاف کے ترازو کے پلڑے کا جھکاؤ طاقتور اور صاحب حیثیت کی طرف محسوس ہوتا ہے۔
اصلاح احوال کے لئے ضروری ہے کہ زير التوا لاکھوں مقدمات کے فيصلے ہنگامی بنيادوں پر انصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے ہونے چاہئيں۔ فريقين کو صفائی اور اپنے دفاع کے بھرپور اور مساوی مواقع ملنے چاہئيں۔
غريب اور مالی استعداد نہ رکھنے والوں کو رياست کی طرف سے بہترين وکيل کی سہولت ملنی چاہيے۔ جھوٹی شہادتوں اور ثبوتوں کا سلسلہ ختم ہونا چاہيے۔ نظام عدل کو سائنسی اور آن لائن بنيادوں پر استوار کرنا چاہيے۔ عدالتی عمل کو خفيہ نہيں رکھنا چاہيے۔ عدالتوں میں تعیناتياں غير جانبدار اور آزاد کميشن یا طريقہ کار کے ذريعے ہونی چاہئیں۔ ایسے بے داغ ماضی اور کردار کے حامل افراد تعينات ہونے چاہئیں جن پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔
پسند و ناپسند کے بجائے آئين اور قانون کے مطابق فيصلے ہونے چاہئيں۔ فيصلے کے خلاف اپيل کا پورا حق ملنا چاہيے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے اپيل کی سماعت ابتدائی فيصلہ کرنے والے کے بجائے غير جانبدار کمیشن ميں ہونی چاہيے۔
مجرم اور قصور وار کو آئين اور قانون کے مطابق کڑی اور عبرتناک سزائيں ملنی چاہئيں تاکہ ديگر جرائم پيشہ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔ دہشت گردوں ملک دشمن عناصر کے مقدمات فوجی عدالتوں کی طرز پر چلنے چاہئيں۔
قارئين، وطن عزيز کو خوشحال اور امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا وقت اور حالات کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کو یکساں، فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنا حکومت وقت کی ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے۔
مصنف پیشے سے انجینئر ہیں اور ساتھ ایم بی اے بھی کر رکھا ہے- لکھنے سے جنون کی حد تگ شغف ہے اور عرصہ دراز سے مختلف جرائد اور ویب سائٹس میں لکھ رہے ہیں