دنیا کے 114 ممالک میں انتہائی غربت کی شرح میں سالانہ کمی کے اقدامات کے حوالے سے پاکستان 14ویں نمبر پر ہے۔ 2000ء سے 2015ء کے دوران غربت کو کم کرنے میں جن 15؍ ممالک نے انقلابی اقدامات کیے ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
2001ء میں پاکستان کی 28؍ عشاریہ 6؍ فیصد آبادی انتہائی غربت زدہ زندگی گزارتی تھی، پاکستان میں پندرہ برس کے عرصے میں سالانہ ایک عشاریہ آٹھ فیصد کمی ہوئی اور یوں 4؍ کروڑ 41؍ لاکھ افراد میں سے 3؍ کروڑ 38؍ لاکھ افراد خط غربت سے نکل گئے اور 2015ء میں انتہائی غریب صرف 76؍ لاکھ پاکستانی رہ گئے تھے۔ بھارت اور چین میں بھی غربت کی شرح کم ہوئی ہے ۔
عالمی بینک کے ایک مضمون کے مطابق اس کا ایک ہدف انتہائی غربت کو کم کرنا بھی ہے ، ورلڈ بینک کی 2011میںانتہائی غربت کی تعریف کے مطابق یومیہ 295؍ روپے ( ایک عشاریہ 90ڈالر) سے کم آمدنی والے افراد انتہائی غربت کے زمرے میں آتے ہیں۔ 1990ء کے بعد سے دنیا نے انتہائی غربت کو کم کرنے میں حیرت انگیز پیشرفت دیکھی ہے۔
دنیا کے 114؍ ممالک میں گزشتہ پندرہ برس یعنی 2000ء سے 2015ء کے درمیان انتہائی غربت کم کرنے میں سر فہرست 15؍ ممالک نے اقدامات کیے اور کامیابی حاصل کی، ان میں پاکستان کے علاوہ تنزانیہ، تاجکستان، چاڈ، کانگو، کرغزستان، چین، بھارت، مولدوا، برکینا فاسو، کانگو، انڈونیشیا، ویت نام، ایتھوپیا اور نیمیبیا شامل ہیں۔ 2000ء میں پاکستان میں4کروڑ14لاکھ افراد انتہائی غربت کی زندگی گزارتے تھے جبکہ پندرہ برس بعد انتہائی غربت کی سطح پر صرف76لاکھ افراد ہیں، پندرہ برس کے دوران تین کروڑ38لاکھ افراد انتہائی غربت کے دائرے سے نکل گئے۔ بھارت نے 2004ء سے2011ء کے درمیان سالانہ2عشاریہ4فی صد کمی کی۔