پیرس: 12 ویں صدی عیسوی سے تعلق رکھنے والے پیرس کے مشہور و معروف نوٹریڈم کیتھڈرل چرچ میں لگنے والی آگ پرکئی گھنٹوں کی مسلسل کوشش کے بعد قابو لیا گیا۔ تاریخی گرجا گھر کی چھت اور مینار زمیں بوس ہوگئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نوٹرڈیم گرجا گھر میں لگنے والی آگ نے چھت اور مینار کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے صدیوں پرانے انمول ورثے کو نقصان پہنچا۔ گرجا گھر میں لگنے والی آگ کو ہزاروں فرانسیسی اور سیاحوں نے قریبی گلیوں سے دیکھا جبکہ واقعے کے فوری بعد پولیس نے علاقوں کے گھیرے میں لے لیا اور حکام نے قیمتی ورثہ ضائع ہونے سے بچانے اور شعلوں کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کوشش کی۔
یہ گرجا گھر پیرس کی مشہور تفریح گاہ بھی ہےجہاں سالانہ ایک کروڑ تیس لاکھ سیاح آتےہیں۔
اس قدیمی چرچ کی تعمیر کا آغاز1163 میں ہوا تھا جبکہ اس کی تکمیل 1345 میں کنگ لوئس vii کے دور میں ہوئی تھی۔ اس کو قرون وسطی کے گوتھک فن تعمیر کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔
انقلاب فرانس کے دوران 1790 میں یہ گرجا عدم توجہی کا شکار رہا جبکہ نپولین بونا پارٹ نے 1804 میں اس گرجا گھر میں ہی شہنشاہ کا تاج پہنا۔ہنری ہفتم کو فرانس کا بادشاہ بھی اسی چرچ میں چنا گیا تھا۔
نوٹرڈم چرچ پر ایک رومانوی ناول ’دی ہنچ بیک آف نوٹرڈم‘ بھی لکھا گیا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ چرچ میں گیارہ گھنٹیاں نصب کی گئی تھیں اور سب سے چھوٹی گھنٹی کا وزن 782 کلو گرام تھا۔ نوٹرڈم سمیت فرانس کے دیگر70 چرچ 1905 کے قانون کے تحت حکومت کی ملکیت ہیں۔
کیتھیڈرل کے خزانے کا کیا ہوا؟
امدادی ٹیمیں قیمتی آرٹ ورک اور مذہبی اشیا کو بچانے میں کامیاب ہو گئیں۔ ان اشیا میں پھولوں کا وہ تاج بھی شامل ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ پیغمبرعیسی نے صلیب پر چڑھائے جانے سے قبل پہنا تھا۔اور وہ کُرتا جسے بادشاہ لوئی 10 نے اس پھولوں کے تاج کو پیرس لاتے ہوئے پہنا تھا۔
فرانس کی حکومت نے تاریخی گرجا گھر کو اصل حالت میں دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔