رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ گذشتہ روز جو واقعہ پیش آیا وہ بہت افسوسناک ہے۔ کل اس علاقے میں بمباری کی گئی ہاں پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں سے بے گھر ہونے والے لوگ مقیم ہیں۔
پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز جو آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے پہلے بارڈر کراس کرکے افغانستان چلے گئے تھے، وہ ابھی تک وہاں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت نے ان کو ملک میں واپس لانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنائی۔ وہ آج انتہائی بری حالت میں وہاں اپنے خاندانوں کیساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
محسن داوڑ نے بتایا کہ گذشتہ روز پاکستانی فوج کے طیاروں نے افغان بارڈر کے دوسری جانب بمباری کی اور چالیس سے زیادہ افراد کو شہید کر دیا۔ میں آج ایوان میں کھڑا ہو کر اس کارروائی کی شدید اور بھرپور مذمت کرتا ہوں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بعض چیزیں ہماری ریڈ لائنز ہیں جس پر ہم کسی صورت بھی کمپرومائز نہیں کر سکتے اور نہ ہی خاموش رہ سکتے ہیں۔ ہمیں آئندہ ایسی کارروائیوں کو روکنا ہوگا۔ ہمیں پہلے ہی اتنے زخم مل چکے ہیں جس کا مداوا ابھی تک نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جیٹ طیاروں کی بمباریوں سے جو پورے کے پورے شہر ملیامیٹ کئے گئے ان کا مداوا ابھی تک نہیں کیا گیا۔ اوپر سے دوبارہ ایسی بمباریوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، اس کی بھرپور تحقیقات ہونی چاہیے۔ تاہم مجھے اس بات کا اچھی طرح علم ہے کہ ایسی کوئی انوسٹی گیشن کبھی نہیں کی جائے گی۔
بعد ازاں بی بی سی سے گفتگو میں محسن داوڑ نے بتایا کل اس علاقے میں پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں سے بے گھر ہونے والے لوگ مقیم ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کیساتھ کچھ ویڈیوز بھی شیئر کیں جن میں موجود کچھ لوگ زخمی ہیں اور بظاہر وہ کسی ہسپتال میں موجود ہیں اور ان کی مرہم پٹی کی گئی ہے۔ تاہم بی بی سی کو آزادانہ ذرائع سے یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ ویڈیوز کب اور کہاں کی ہیں۔