پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ گرفتار

سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میرنشاہ سے قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ کو گرفتار کر لیا ہے جن پر 26 مئی کو بویا میں قائم خرکمر چیک پوسٹ پر حملہ آور ہونے والے مشتعل ہجوم کی قیادت کرنے اور اس دوران تین افراد کی ہلاکت اور 15 افراد کے زخمی ہونے کے واقعات میں مبینہ طور پر مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا، قومی اسمبلی کے اراکین اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء محسن داوڑ اور علی وزیر چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والے گروہ کی قیادت کر رہے تھے۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ مشتعل گروہ کچھ روز قبل گرفتار کیے جانے والے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دبائو ڈالنا چاہتا تھا۔

تاہم قومی اسمبلی کے دونوں ارکان اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنمائوں نے اس نوعیت کے تمام دعوئوں کی تردید کی اور کہا کہ انہوں نے یا ان کے کسی ساتھی نے چیک پوسٹ پر فائرنگ نہیں کی جب کہ فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

سانحہ بویا کے فوراً بعد رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے کر ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیا گیا تھا جو اس کارروائی کے دوران معمولی زخمی بھی ہو گئے تھے۔



علی وزیر اور دیگر سات افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324، 353، 120 بی اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کی تفصیل میں یہ بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے سکیورٹی چیک پوسٹ پر پتھرائو کیا جب کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے ساتھیوں نے فائرنگ بھی کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں سیکرٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) اکرام الحق نے کہا تھا، شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے تانے بانے گزشتہ ماہ فوجی چیک پوسٹ پر ہونے والے ایک ایسے ہی حملے سے مل رہے ہیں۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی کے روبرو یہ واضح کیا کہ ریاست کی رٹ کو کسی طور پر چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگوں کو امن و امان کے حالات خراب کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی خرکمر چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیٹی کا اگلا اجلاس اسی علاقے میں ہو گا۔