سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے خاندان کا پاکستانی سیاست میں اہم کردار ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی سپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ سیاست میں گیلانی خاندان نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان پیپلز پارٹی، پارٹی قیادت اور قوم سے وفاداری نبھائی ہے۔ کینگرو کورٹس نیب سمیت ہر محاذ پر لڑ کر ہر انتقام کا جواب ثابت قدمی سے دے کر ہر سازش کو ناکام بنایا ہے۔ جب سید یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی کے سپیکر بنے تو ایوان کو عزت و وقار بخشا۔ جب وزیر اعظم بنے تو ملک کو بحرانوں سے نکالا۔ شہید جمہوریت کی قبر کا ٹرائل نہ ہونے دیا۔ یہاں تک کہ وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑ گئے مگر اپنے قائد اور ملک و قوم کے ساتھ وفاداری کا رشتہ نبھایا۔
مخالفین نے ان پر کیچڑ اچھالنے کی بھرپور کوشش کی، مگر آج تک ان کے دامن پر کوئی داغ نہیں آیا۔ یہاں تک کہ ان کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو اغوا کر لیا گیا، انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ کبھی نہ جھکے۔ آج ان کے بیٹے سید علی قاسم گیلانی اپنے والد کی خالی کردہ نشست سے الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ سید علی قاسم گیلانی نے اپنا سیاسی کریئر خود بنایا ہے۔ وہ چیئرمین بلاول بھٹو کے قریبی دوستوں میں سے ایک ہیں اور پی پی پی ڈیجیٹل میڈیا کے ہیڈ بھی ہیں۔ وہ ملتان کے عوام کے ہر درد وغم میں برابر کے شریک رہے۔ آج وہ اپنے حلقہ انتخاب میں پارٹی کارکنوں کی حوصلہ افزائی میں مصروف ہیں۔ جس محنت و لگن سے وہ سیاست کر رہے ہیں، امید ہے وہ ایک دن ملک بھر میں اپنا الگ نام اور منفرد مقام پیدا کریں گے۔
سید علی قاسم گیلانی ملک بھر کے کارکنوں سے ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں۔ ان کے مسائل سنتے ہیں اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے گوش گزار کرتے ہیں۔ اس لیے سید علی قاسم گیلانی نے ملک بھر میں پارٹی کارکنوں سے اپنے والد کا نظریاتی رشتہ بہترین انداز میں نبھایا ہے۔ وہ جدھر جاتے ہیں پارٹی کارکنوں سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں۔ کارکن بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جدوجہد اور قربانیوں کے اس سفر میں سید علی قاسم گیلانی سے پارٹی کارکنوں کی بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
وہ حلقہ این اے 148 سے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر جیت کا سہرا سجا کر قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب کے عوام کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے کارکن ان کے اسمبلی میں پہنچنے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ والد اور بھائیوں کو چار سیٹوں سے الیکشن جتوانے والے سید علی قاسم گیلانی این اے 148 سے خالی ہونے والی سیٹ سے ایم این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں اور جس طرح ان کا عوام کے ساتھ رابطہ ہے یقیناً جیت ان کا مقدر ہو گی۔ پارلیمنٹ میں ایک اور تعلیم یافتہ نوجوان جیالہ پارٹی کی نمائندگی کرے گا۔
ہمیں آج بھی یاد ہے کٹھ پتلی سرکار کی جانب سے کیسے کیسے ظلم ڈھائے گئے تھے۔ اب یہی علی قاسم گیلانی اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک بار پھر سرزمین اولیا سے علم حق بلند کئے کھڑا ہے۔ وہ آج بھی ماضی کی طرح ملتان کے باسیوں کے حقوق کی جنگ لڑنے کو تیار ہے۔ ملتان کے غیور عوام سے درخواست ہے کہ اپنے مستقبل کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہوں اور NA-148 کے حقوق کی جنگ سید علی قاسم گیلانی کے شانہ بشانہ لڑیں۔ ایک بار پھر پورے پاکستان کو دکھا دیں کہ جمہور کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔
انشاء اللہ 21 اپریل کو ملتان کی فتح کا دن ہو گا، جمہور کی فتح کا دن ہو گا، تیر کی فتح کا دن ہو گا، قاسم کی فتح کا دن ہو گا اور بلاول بھٹو کی فتح کا دن ہو گا۔ ہم کارکن سید علی قاسم گیلانی کو نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو کے پہلو میں ایوان میں بیٹھا دیکھنا چاہتے ہیں۔