لاہور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کے آغاز میں مردہ حالت میں پائی گئی ماڈل نایاب ندیم کو ان کے سوتیلے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا تھا۔
نایاب ندیم کی لاش گزشتہ ماہ جولائی کے آغاز میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز 5 کے بنگلے سے برہنہ اور تشدد زدہ حالت میں ملی تھی۔ واقعے کے ایک ماہ بعد اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ماڈل کو سوتیلے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ مقتولہ کے سوتیلے بھائی اسلم نے دوران تفتیش ماڈل کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
تفتیش افسر کے مطابق نایاب ندیم کے قتل کی رپورٹ بھی ان کے دو میں سے ایک سوتیلے بھائی کی فریاد پر دائر کی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ دوران تفتیش معلوم ہوا تھا کہ جس دن ماڈل کو قتل کیا گیا، اسی دن ان سے صرف ان کے سوتیلے بھائی نے ملاقات کی تھی جب کہ جائے وقوع پر مذکورہ ملزم کے پاؤں کے نشانات بھی تھے۔دوران تفتیش ملزم اسلم نے ماڈل نایاب ندیم کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کرنے کے بعد انہیں برہنہ کرکے ان کے ریپ کا ڈراما رچانے کا اعتراف کیا۔
مقتولہ ماڈل متعدد اشتہارات اور تھیٹرز میں پرفارمنس کر چکی تھیں، علاوہ ازیں انہوں نے چند گانوں میں بھی پرفارمنس کی تھی اور وہ 2015 سے ڈی ایچ اے میں تنہا رہتی تھیں تاہم ان کے سوتیلے بھائی ان کے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔
ماڈل نایاب کے قتل سے قبل بھی کچھ ماڈلز، اسٹیج ڈانسرز و شوبز سے وابستہ ملک کے مختلف علاقوں کی خواتین کو اہل خانہ اور رشتے داروں کی جانب سے قتل کیا جاچکا ہے جب کہ متعدد خواتین پر حملے بھی کیے جا چکےہیں۔
نایاب ندیم کے بعد بھی لاہور میں رواں ماہ کے آغاز میں تین بچوں کی ماں کو بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کردیا تھا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں 2011 سے 2020 تک 6 ہزار 277 خواتین کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا جا چکا ہے۔