ڈان کے کالم نگار اور “Fatal Faultlines: Pakistan, Islam and the West” کے مصنف عرفان حسین لندن میں انتقال کرگئے ۔ گزشتہ تین دہائیوں سے جمہوریت، ترقی پسند سوچ، انسانی حقوق اور روشن خیالی کی آبیاری کرنے والے عرفان حسین شہرہ آفاق اردو ادیب ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری اور ادیبہ حمیدہ رائے پوری کے صاحبزادے تھے ۔
1944 میں امرتسر میں پیدا ہونے والے عرفان حسین کے خاندان نے تقسیم ہند کے بعد کراچی کو اپنا گھر بنا لیا۔ اُںہوں نے کراچی، پیرس اور انقرہ میں تعلیم حاصل کی اور معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1967 میں سول سروس میں شمولیت اختیار کرلی۔
سینٹر شیری رحمان نے عرفان حسین کو “پرانا دوست” قرار دیتے ہوئے اُن کے انتقال پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے ایک عظیم لکھاری اور بیدار مغز دوست کو کھو دیا ۔ وہ اس دور کے عمدہ ترین انسانوں میں سے ایک تھے ۔
https://twitter.com/sherryrehman/status/1339081433776877569
ڈان کے کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے عرفان حسین کی موت کو “عظیم نقصان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “میں گزشتہ تیس برسوں سے ان کے کالموں کا مداح ہوں۔ ” مسٹر پراچہ کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے عرفان حسین کو بے حد خوش گوار طیعت رکھنے والا منکسرالمزاج انسان پایا ۔
عرفان حسین کے بیٹے شاکر حسین نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ ان کے والد صاحب انتہائی پرسکون طریقے سے سو گئے۔
https://twitter.com/shakirhusain/status/1339071890321760257