Get Alerts

'عمران چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے، انتشار پیدا کیا تو گرفتاری بھی ہوگی'

'عمران چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے، انتشار پیدا کیا تو گرفتاری بھی ہوگی'
عمران خان کے خلاف دائر تمام مقدمے میچور ہو چکے ہیں، سبھی کے فیصلے آنے والے ہیں۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ چٹکی بجاتے ہی نا اہل ہو جائیں گے اور بالکل قانونی بنیادوں پر ہوں گے۔ اگر انہوں نے نااہلی کے بعد انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی تو گرفتار بھی ہو جائیں گے۔ اگر نااہل ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کی کہانی ختم ہے۔ پی ٹی آئی میں کوئی لیڈر نہیں جو عمران کے بعد قیادت کر سکے۔ عمران اگلے انتخابات کا بائیکاٹ تو کر دیں گے مگر اپنی پارٹی شاہ محمود قریشی، اسد عمر یا فواد چودھری کے حوالے نہیں کریں گے۔ یہ کہنا ہے فرائیڈے ٹائمز کے ایڈیٹر نجم سیٹھی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس وقت اسمبلی تحلیل کرکے اپنا مستقبل عمران خان کے ساتھ نتھی کر لینا چودھری پرویز الہیٰ کے لیے بہت خسارے والا سودا ہے۔ انہوں نے 2 سو ارب دے دیے ہیں گجرات ڈویژن کے لیے۔ انہیں یہ فنڈز ریلیز کروانے میں کم از کم تین مہینے لگ جائیں گے اسی لیے وہ عمران سے کہہ رہے ہیں کہ مارچ تک رک جائیں۔

ملکی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے، اگر عمران اسمبلیاں تحلیل کروا کر مزید عدم استحکام لانے کی کوشش کرتے ہیں تو اگرچہ پی ڈی ایم کا نقصان تو ہوگا مگر اسٹیبلشمنٹ عمران کو کسی صورت نہیں چھوڑے گی کیونکہ پھر یہ قومی سلامتی کا ایشو بن جائے گا۔ عمران خان کے لیے مشکل دن آ رہے ہیں، امید ہے انہیں خود ہی سمجھ آ جائے گی اور اگر نہیں آتی تو سمجھا دیا جائے گا۔ استعفے دینے کے لیے پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ جانا ایک اچھا بہانہ ہے، دیکھیں وہاں شاید انہیں کوئی منانے آ جائے۔

عمران خان دو بڑی غلطیاں کر رہے ہیں۔ جنرل باجوہ پر حملے کرنے سے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ فوج میں دراڑ ڈال دیں گے اور ایک طبقے کو اپنے ساتھ ملا لیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ فوج نے سابق آرمی چیفس جنرل مشرف، جنرل کیانی کو بڑے آرام سے پروٹیکٹ کیا ہے۔ پھر ارشد شریف کی والدہ سے خط لکھوا کر دیگر ہائی رینک فوجی افسران کو ملوث کرنے کی کوشش بھی ان کی غلطی ہے۔ میری اطلاع کے مطابق یہ خط پی ٹی آئی کے اپنے لوگوں نے ڈرافٹ کر کے دیا ہے۔ اس اپروچ سے عمران خان نقصان اٹھائیں گے۔

دو مہینے سے عمران کی مقبولیت مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے، انہوں نے اپنے ہر بیانیے پہ یوٹرن لیا ہے اور بہت سے لوگ تھک کر مایوس بھی ہو گئے ہیں۔ کیسز کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد عوام مایوس ہو رہے ہیں کہ ہمارا لیڈر بھی اس حمام میں باقی سب کی طرح ننگا ہے۔ اب وہ دلیل بھی ختم ہو گئی ہے جس کے تحت کہا جاتا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ہمارا لیڈر کرپٹ نہیں ہے۔

عمران خان پارلیمانی نظام کے بالکل بھی حامی نہیں ہیں، وہ صدارتی نظام چاہتے ہیں اور خود ڈکٹیٹر جیسے اختیارات حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ حکومت میں تھے تو گورننس سے متعلقہ امور پر بالکل توجہ نہیں دیتے تھے، اپوزیشن میں تھے تو قائمہ کمیٹیوں کو نہیں مانتے تھے۔ انہوں نے چار سال تک حکومت جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے حوالے کر رکھی تھی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ انہیں ایک بار پھر حکومت دے کر امید باندھی جائے کہ وہ اپنے اردگرد موجود کرپٹ لوگوں کو ہٹا دیں گے اور گورننس بہتر کر لیں گے تو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ وہ گورننس کے اہل ہی نہیں ہیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔