مسجد الحرام کی تاریخ میں پہلی بار ایک انوکھا واقعہ پیش آیا اور عشا کی اذان ایک مؤذن کے بجائے دو مؤذنوں نے مکمل کی، شیخ علی احمد الملا گذشتہ چار عشروں سے مسجد الحرام کے مؤذن چلے آ رہے ہیں، پوری دنیا میں انہیں ’بلال الحرم‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسجد حرام میں نمازوں اور عبادات کی دیگر اشکال کے ساتھ ساتھ اذان کو بھی خصوصی اہمیت اور اہتمام کا درجہ حاصل ہے، مسجد الحرام کے سینئر مؤذن علی الملا کی عشاء کی اذان کے دوران اچانک طبیعت خراب ہو گئی، جس کے فوری بعد ہی معاون مؤذن نے مائیک سنبھالا اور اذان مکمل کی۔ ایسا مسجد الحرام کی تاریخ میں پہلی بار ہوا، جب مسجد الحرام میں عشاء کی اذان ایک مؤذن کے بجائے دو مؤذنوں نے دی ہو۔
سعودی میڈیا پر موذن حرم شیخ علی الملا کا وڈیو کلپ بھی جاری کیا گیا، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی الملا کی آواز اذان دیتے ہوئے اچانک طبیعت خراب ہوجانے پر دھیمی ہوجاتی ہے، جس کے فوری بعد ہی ان کی جگہ دوسرے موذن حرم شیخ ہاشم السقاف اذان مکمل کرتے ہیں۔
https://youtu.be/9H3OetkZ0Qk
سعودی میڈیا کے مطابق مسجد الحرام میں اذان کے مقررہ نظام کے مطابق جس موذن کی باری ہوتی ہے وہ اذان سے ایک گھنٹہ قبل مسجد میں موجود ہوتا ہے۔ ہر نماز میں مستقل موذن کے ساتھ ایک معاون موذن بھی ہوتا ہے۔ مسجد الحرام میں اذان کا مخصوص نظام ہے اور اذان کے انتظامی امور کے لیے عالمی سطح کے تعلیم یافتہ 140 ماہرین اور حرم مکی میں اذان کے لیے 24 افراد تعینات ہیں۔ مسجد حرام کے اندرونی مقامات میں اذان کی آواز پہنچانے کے لیے 7 ہزار سپیکر نصب ہیں اور ہر نماز کے وقت اذان اور تکبیر کے لیے لاﺅڈ سپیکر آن کیے جاتے ہیں۔
خیال رہے شیخ علی احمد الملا گذشتہ چار عشروں سے مسجد الحرام کے مؤذن چلے آ رہے ہیں، وہ مسجد الحرام کے سینئر موذن ہیں، ان کا خاندان نسل در نسل اس عظیم سعادت کا امین چلا آ رہا ہے اور خاندان کے ایک مؤذن کے انتقال یا سبکدوشی کی صورت میں اس کے دوسرے قریبی عزیز کو یہ ذمے داری منتقل ہو جاتی ہے۔
شیخ علی احمد الملا 1945 میں مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے مؤذنین کے خاندان کے ہاں پیدا ہوئے تھے، وہ تیس سال کی عمر میں 1975 میں اپنے چچا زاد بھائی شیخ عبدالملک الملا کے انتقال کے بعد مسجد الحرام کے مؤذن مقرر ہوئے تھے۔