فارن فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے چار ملازمین کے اکاونٹس میں پیسے موصول ہونے کو تسلیم کر لیا

فارن فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے چار ملازمین کے اکاونٹس میں پیسے موصول ہونے کو تسلیم کر لیا
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مبینہ ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے سکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سکروٹنی کمیٹی کے سربراہ ڈی جی لاء مصروفیت کے باعث  شرکت نہ کر سکے۔

الیکشن کمیشن میں دو رکنی سکروٹنی کمیٹی نے اکبر ایس بابر کے اعتراضات کا جائزہ لیا اور سکروٹنی کمیٹی اجلاس میں تحریک انصاف نے چار ملازمین کے اکاونٹس میں پیسے موصول ہونے کو تسلیم کر لیا۔


فارن فنڈنگ کیس میں شکایت کنندہ اکبر ایس بابر نے ملازمین کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے منگوانے کا مطالبہ کرلیا۔  درخواست گزار اکبر ایس بابر اور تحریک انصاف کے وکیل فنانس ٹیم کے ہمراہ سکروٹنی کمیٹی میں پیش ہوئے۔


 الیکشن کمیشن کے باہر اکبر ایس بابر نے  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سکروٹنی کمیٹی میں تحریک انصاف کے چار ملازمین کے اکاونٹس پر بات چیت ہوئی اور حکمران جماعت نے قبول کیا ہے کہ دبئی سے انکے ملازمین کے اکاونٹس میں پیسے آئے۔


انھوں نے مزید کہا کہ 2011 میں ان ملازمین کو اجازت دی تھی کہ وہ ذاتی اکاونٹس میں پیسے لیں۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے سیکرٹری فنانس کے بیان کو ماننے سے انکار کیا ہے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے ان چار ملازمین کے اکاونٹس کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ کمیٹی سربراہ کی غیرموجودگی کے باعث کمیٹی نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور یہ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان اکاونٹس کو برآمد کرے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔