اسلام آباد میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ایک اورصحافی محسن بیگ کو گرفتارکرلیا۔محسن بیگ کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پولیس کے ہمراہ ان کےگھرپرچھاپہ مارکرگرفتار کیا۔
محسن بیگ کے بیٹے نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ محسن بیگ نے سوال کیا کہ کس وجہ سے گرفتار کیا جا رہا ہے ؟ ایف آئی اے حکام نے جواب دیا کہ آپ ساتھ چلیں، گرفتار کرنے کی وجوہات بتا دی جائیں گی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق چھاپہ مارنے والی پارٹی پر ڈائریکٹ فائرنگ کی گئی اورایک گھنٹے کی مزاحمت کے بعد محسن بيگ کوگرفتار کیا۔حکام نے یہ بھی بتایا کہ یہ کارروائی وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے چھاپے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں محسن بیگ کو ہاتھ میں پسٹل لیے دیکھا جاسکتا ہے اور ويڈيو ميں کچھ لمحے بعد 2 فائر ہونے کی آواز آتی ہے۔
فائرنگ سے ايف آئی اے کا ايک سب انسپيکٹر زخمی ہوا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق محسن بیگ نے اپنے دفاع میں فائر کیے۔
ادھرروزنامہ جناح اورآن لائن نیوزایجنسی کے رپورٹرمحسن بیگ کےوکیل راحیل نیازی نے غیر قانونی حراست کے خلاف درخواست دائر کر دی،درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔
عدالت نے بیلف مقرر کرکے محسن بیگ کوعدالت پیش کرنیکا حکم دیدیا۔
ایڈووکیٹ راحیل نیازی نے بتایا کہ صبح سویرے سادہ کپڑوں میں لوگ محسن بیگ کے گھر آئے، محسن بیگ کو کہاں لیجایا گیا ہے کچھ نہیں پتہ، ایس پی اور ڈی ایس پی سے وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ مانگے گے مگرنہیں دئیے گئے۔ انہوں نے کہا سادہ کپڑوں میں افراد نے بچوں کو مارا موبائل فون توڑ دئیے اورمحسن بیگ کو ساتھ لے گے۔
واضح رہے کہ محسن بیگ نے حالیہ ٹی وی پروگراموں میں وفاقی حکومت سمیت وفاقی وزیر پر تنقید کی تھی۔