لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کےدو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عمران خان نے تھانہ سنگ جانی میں گرفتاری سے بچنے کے لئے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل مقرر کیا گیا اور انہوں نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا۔
دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نے ایک بار پھر پیشی کے بغیر عمران خان کو ضمانت دینے پر اصرار کیا تھا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل عدالت میں پیش ہوکر عمران خان کی صحت سے متعلق آگاہ کریں گے۔جس کے بعد سماعت میں پھر وقفہ دیا گیا۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عدالت نے عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 2 بجے تک پھر ملتوی کردی۔
حفاظتی ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ایک بار پھر شروع کی۔ تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی ایک اور حفاظتی ضمانت دائر کی ہے۔ ڈاکٹر فیصل عدالت میں موجود ہیں وہ عدالت کو بریف کریں گے، جس کے بعد عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل روسٹرم پر آگئے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے۔ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق ہے وہ کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔میں درخواست واپس نہیں کر رہا۔ اس درخواست کو پینڈنگ رکھ رہا ہوں۔ آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔
جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ بغیر پیشی کے ضمانت کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ عمران خان وہیل چیئر پر آجائیں۔
عدالت نے عمران خان کو پیشی کے لئے ساڑھے 6 کا وقت دیتے ہوئے کارروائی دوبارہ ملتوی کردی تھی تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
دو رکنی بینچ کے فیصلہ لکھوانے کے دوران وکلا نےعدالت سے دوبارہ کچھ دیر انتظار کی استدعا کی۔ جسٹس علی باقر وکلا کے بولنے کی وجہ سے کچھ دیر کیلئے رک گئے لیکن وکلا کے خاموش ہوتے ہی بینچ نے درخواست خارج کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جواد عباس نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سے متعلق کیس میں عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔
بعد ازاں عمران خان کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں عمران خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیراعظم اور ملک کی ایک بڑی جماعت کا سربراہ ہوں۔ آزادی مارچ کے دوران جان لیوا حملہ ہو جس کی وجہ سے زخمی ہو گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ زخمی ہونے کی وجہ سے اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے باہر نہیں جاسکتا۔ زخمی ہونے کی وجہ سے اسلام آباد عدالت میں پیش نہ ہو سکا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر ضمانت مسترد کر دی۔ لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔