عمران خان نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہباز شریف کی نیندیں حرام کرنے والے ہیں، اور وہ نگران سیٹ اپ کے لیے قومی اسمبلی میں واپس جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قومی اسمبلی کے حوالے سے منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے، مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے رابطے میں ہیں، پہلے ان کا ٹیسٹ کریں گے، پھر ان کو اپنی پارٹی میں شامل کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ والے بری طرح پھنس گئے ہیں، باجوہ ڈاکٹرائن میں کوئی زیادہ کمی نہیں آئی، پنجاب میں نگران وزیراعلی کے لیے وہ نام دیے ہیں جو (ن) لیگ کو قابل قبول ہوں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ مارچ اپریل میں الیکشن ہو جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے کل رات کو پیٹرول بڑھانا تھا، لیکن نہیں بڑھایا، اس کا مطلب ہے کہ اب آئی ایم ایف کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، حکومت کو 2 ارب ڈالرکا قرضہ ملا ہے اور 2 ارب ڈالر ترسیلات زر میں کمی بھی آگئی ہے۔
کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی دھاندلی کے بغیرنہیں جیت سکتی، تحریک انصاف کی کراچی میں شکست کی وجہ تنظیم کی کمزوری اور پیپلزپارٹی کی دھاندلی ہے۔
عمران خان نے مسلم لیگ (ق) کے پی ٹی آئی میں انضمام کے سوال پر کہا کہ ق لیگ کا مستقبل تحریک انصاف کے ساتھ ہے، اگر ق لیگ بلے کے نشان پر الیکشن لڑے گی تو ان کی جیت ہوگی۔