خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (جولائی 8 تا جولائی 14)

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (جولائی 8 تا جولائی 14)

انٹرنیٹ سٹی کے لئے 500 ايکڑ سے زائد اراضی مختص


اقتصادی بہتری اور اعلیٰ تعلیم یافتہ معاشرے  کے قیام کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا وقت کا تقاضا ہے، ظفر اقبال بنگش


خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ اور سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ظفر اقبال بنگش نے جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کی اقتصادی بہتری اور اعلیٰ تعلیم یافتہ معاشرے کے قیام کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ نہایت ضروری ہے. اس مقصد کے لئے انہوں نے 500 ایکڑ سے زائد اراضی پر انٹرنیٹ سٹی کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ٹیکنالوجی بورڈ کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جو پورے ملک میں ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے ایک نئی راہ تصور کیا جاتا ہے۔






ایم این سی ایچ پروگرام میں بے قاعدگیاں، تحقیقاتی کمیٹی قائم


حکومت کا نوٹس، ڈی جی ہیلتھ سروسز انکوائری افسر مقرر، پروگرام کے ملازمین کو مستقل کرنے کا بل اسمبلی منظور کر چکی ہے


نگران صوبائی حکومت نے ایم این سی ایچ پروگرام کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی جانب سے ملازمین سے ریگولرائزیشن کے لئے بھاری رقوم کے مطالبے کے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے ان سے 15 دنوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ملازمین کے مطابق پراجیکٹ ڈائریکٹر ویمن میڈیکل آفیسر سے ایک لاکھ 20  ہزار، اکاؤنٹ اسسٹنٹ سے60  ہزار، کمپیوٹر آپریٹر سے60  ہزار، ڈرائیور سے20  ہزار اورکلاس فور ملازمیں سے20  ہزار روپے مانگ رہے ہیں۔ ملازمین نے چیف جسٹس کےنام خط میں مزید کہا کہ انہوں نے بار بار سیکرٹری صحت کو آگاہ کیا ہے تاہم وہ بھی پراجیکٹ ڈائریکٹر کا ساتھ دے رہے ہیں۔ مذکورہ صورتحال کا نوٹس صوبائی حکومت نے بھی لیا ہے اور انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔






مشال قتل کیس، ملزم کی ضمانت منسوخ، کمرہ عدالت سے گرفتار


انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے صابر اور اظہار اللہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی


پشاور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں گرفتار دو ملزمان کی ضمانت پر رہائی کی درخواست خارج کر دی جبکہ تیسرے ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوح کر دی ہے، جس پر پولیس نے ملزم کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔






پی ٹی آئی کی حکومت کے 5 سال میں 74 فیصد ترقیاتی بجٹ صرف 6 اضلاع پر خرچ


سالانہ ترقیاتی پروگرام کا سب سے زیادہ حصہ سڑکوں کی تعمیر، مواصلاتی نظام کی بہتری اور سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر خرچ کیا گیا


 فنڈ کا بڑا حصّہ (74 فیصد) پشاور، نوشہرہ، مردان ، صوابی، سوات اور دیر جبکہ باقی20  اضلاع پر خرچ ہوا: محکمہ خزانہ کی دستاویزات میں انکشاف


تحریک انصاف کی مخلوط سابق صوبائی حکومت نے اپنے اقتدار کے پانچ سالوں میں ماضی کی حکومتوں کی نسبت سالانہ ترقیاتی فنڈز کا بیشتر حصہ استعمال کیا تاہم ترقیاتی فنڈ صوبے کے تمام اضلاع کی بجائے صرف چھ اضلاع میں خرچ ہوا۔ محکمہ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق 74  فیصد ترقیاتی فنڈ پشاور، نوشہرہ، صوابی، سوات اور دیر میں خرچ کیا گیا جبکہ باقی فنڈ صوبے کے بیس اضلاع میں خرچ کیا گیا۔ پانچ سالوں کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام کا سب سے زیادہ حصہ سڑکوں کی تعمیر، مواصلاتی نظام کی بہتری اور سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر خرچ کیا گیا۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے اقتدار کے پہلے سال سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے118  ارب روپے مختص کیے جن میں35  ارب روپے غیر ملکی امداد شامل تھی۔ محکمہ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت عمومی طور پر اپنے مالی سال کے پہلے11  ماہ کے دوران 50 سے 55 فیصد ترقیاتی فنڈ خرچ کرتی تھی جبکہ باقی 30 سے40  فیصد فنڈ جون کے مہینے میں خرچ ہوا تھا کیونکہ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو قابل تقسیم محاصل اور بقایاجات کی مد میں ادائیگی جون میں کی جاتی تھی۔






میٹرک امتحانات میں سنگین غلطیوں کا انکشاف، والدین کا بورڈ سے رجوع


ثانوی و اعلیٰ تعلیمی بورڈ پشاور کے حالیہ میڑک امتحانات کے نتائج کی تیاری میں وسیع پیمانےپر سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے نتیجے میں طلبا و طالبات کے والدین نےپرچوں کی ری چیکنگ اور ری ٹوٹلنگ کیلئے بورڈ سے رجوع کر لیاہے۔ اب تک ہزاروں کی تعداد میں طلبا طالبات نے امتحانی نتائج پر شدیدتحفظات کا اظہار کرتے کیا ہے۔پرچوں کی غلط و غیر معیاری مارکنگ کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں بچے بچیاں فیل کردی گئی ہیں۔ غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک طالبہ نےا پنے والد کے ہمراہ پشاور تعلیمی بورڈ آکر شکایت کی کہ اس نے پرچہ بہتر کیا ہے لیکن اسے چھ نمبر دیکر فیل قرار دیا گیا ہے، مذکورہ  طالبہ کا پرچے کی ری چیکنگ کی پرچے میں طالبہ نے 56 نمبرز لئے تھے ۔اسی طرح ایک اور طالب علم کی ری چیکنگ پر ا س کے نمبر 440  سےبڑھ کر 464 تک پہنچ گئے۔