فنانس بل 2021 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی سالانہ آمدنی اور دولت کا ریکارڈ پیش کرنے سے مستثنیٰ رکھنے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ ان کی آمدنی کو بھی ٹیکس سے مثتثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اندراج ٹیکس آرڈیننس کے دوسرے شیڈول کی شق 66 کی جدول 1 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ پولیٹیکل پارٹیز "شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔
حکومت نے اسمبلی کے سامنے جو فنانس بل پیش کیاہے اس میں دوسرے شیڈول کے ایک حصے میں چند اداروں اور افراد کی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ شق 66 میں کہا گیا ہے ہے کہ ، ’مندرجہ ذیل اداروں ، فاؤنڈیشنز ، سوسائٹیوں ، بورڈز ، امانتوں اور فنڈز سے حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ نہیں رکھا جائے گا‘ تاہم سیاسی جماعتوں کو بھی اس شق میں شامل کیا گیا ہے ، جس کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو سالانہ انکم مالیات کے گوشوارے جمع کروانے سےاستثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں غیرملکی فنڈنگ کیس کا سامنا ہے۔ تحریک انصاف فارنگ فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی بینک کے اصل بیانات کی جانچ پڑتال کے لئے درخواست دائر کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ تحریک انصاف کے بینک سٹیٹمنٹ کو الیکشن کمیشن نے جان بوجھ کر خفیہ رکھا تھا۔
ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی طارق چوہدری نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، ’ہم نے سیاسی جماعتوں کو شق 66 کی جدول 1 میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاہم مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ان پٹ ملنے کے بعد ہم نے دوبارہ سیاسی جماعتوں کی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے‘
سیاسی جماعتوں کو ٹیکس سے مثتثنیٰ جن اداروں میں شامل کیا گیا ہے ان 15 اداروں میں اسلامی نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کمپنی ، عبد الستار ایدھی فاؤنڈیشن ، انڈس ہسپتال ، نجکاری کمیشن آف پاکستان ، فوجی فاؤنڈیشن ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، سندس فاؤنڈیشن ، علی زیب فاؤنڈیشن ، آڈٹ اوورائٹ بورڈ ، میک آ وش فاؤنڈیشن اور سٹیزنز فاؤنڈیشن شامل ہیں۔