پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الہٰی کی بیگم نے کہا ہے کہ جیل میں جو سلوک چوہدری پرویزالٰہی کے ساتھ ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ 77 سال کی عمر کے شخص کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جارہا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اہلیہ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ان کا اپنی فیملی اور تمام لوگوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ اپنے عزم پر پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا حوصلہ بلند ہے۔ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں اور قائم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے مجھے رات گئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے فون آیا کہ آپ کے خاوند کو ایمرجنسی میں یہاں لایا گیا ہے۔ مجھے کہا گیا کہ آپ ان کی تمام رپورٹس لے کر فوراً پہنچیں۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ نے کہا کہ جب میں چوہدری پرویز الٰہی کی رپورٹ لے کر وہاں پہنچی تو پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور مجھے اندر نہیں جانے دیا گیا۔ میں نے پولیس والوں سے درخواست کی کہ صرف دو منٹ کیلئے ملنے دیں لیکن پھر بھی نہ سنی گئی۔ پولیس والوں کے منہ لٹکے ہوئے تھے اور وہ کہتے تھے کہ ہم چوہدری پرویز الٰہی صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن مجبور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان سے ملنے بھی نہیں دیا گیا اور نامکمل ٹیسٹوں کے بعد ان کو واپس جیل بھجوادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں جیل میں پرویز الٰہی سے ملاقات ہوئی۔ جیل میں جو سلوک چوہدری پرویزالٰہی کے ساتھ ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہیں جیل میں سی کلاس قیدی کی سہولیات بھی میسر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی کی عمر 77 سال ہے لیکن ان کے ساتھ یہ ظالمانہ سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہے۔ یہ بتایا جائے کہ چوہدری پرویزالٰہی کا کیا قصور ہے۔ ہماری شنوائی نہیں ہو رہی۔ کوئی داد رسی نہیں ہو رہی اس کی کیا وجہ ہے۔
اہلیہ چوہدری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ عام شہری کے بھی جو بنیادی حقوق ہیں وہ بھی چوہدری پرویزالٰہی کو نہیں دیے جا رہے۔
اس سے قبل عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے۔ جیل کے جس کمرے میں ہوا کے لیے پنکھا بھی کبھی چلتا ہے کبھی نہیں. جس سیل میں مجھے رکھا گیا ہے اس میں ٹانگیں بھی سیدھی نہیں ہوتیں. ٹانگیں ٹیڑھی کر کے سیل میں رہنا پڑتا ہے۔
پی ٹی آئی میں ہونے کے باعث میرے ساتھ یہ سلوک ہورہا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ دس دن سے ایک ہی شلوار قمیض پہنی ہوئی ہے.دوائی نہ ہی ڈاکٹر کی سہولت ہے. میری ادویات مجھ تک نہیں پہنچ رہیں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ ان کی گھر والوں سے ملاقات بھی نہیں کروائی جا رہی۔ دس دن بعد لوگوں کو دیکھ رہا ہوں۔تحریک انصاف چھوڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ملنے نہیں دیا جا رہا پریس کانفرنس کیسے کر دوں۔ ادھر بھی میڈیا سے بات نہیں کرنے دی جا رہی۔
انہوں نے کہا کون لوگ ہیں جو اس طرح کی بات کر رہے ہیں کہ میں تحریک انصاف میں نہیں۔ یہ بات وہ کر رہے ہیں جو وکٹ کی دونوں جانب کھیل رہے ہیں۔ میرے ساتھ جو ہو رہا ہے جو حالات اور کیس ہیں وہ تحریک انصاف کی وجہ سے ہے۔ تحریک انصاف میں ہی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کارڈیالوجی میں ٹیسٹ بھی آدھے ہوئے۔میں نے تو اپنے دور میں کسی سے برا سلوک نہیں کیا نہ کسی کو اپنا دشمن سمجھا۔
واضح رہے کہ یکم جون کو چوہدری پرویز الٰہی کو لاہور میں ان کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پرویز الٰہی کو اینٹی کرپشن پولیس نے گرفتار کیا۔
پرویزالٰہی کے خلاف اینٹی کرپشن میں سرکاری ٹھیکوں میں کمیشن لینے کے الزام پر مقدمہ درج ہے۔ ان کے خلاف لاہور کے تھانے میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس پر تشدد کا مقدمہ بھی درج ہے جبکہ ان کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔