بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعتوں میں سے ایک ہندو مہاسبھا کی جانب سے انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی کا انعقاد کیا گیا۔
ہندو مہا سبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی مہاراج نے رواں ماہ 4 مارچ کو دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے سے کرونا وائرس ختم ہو جاتا ہے اور انہوں نے اس ضمن میں ہولی کے بعد ملک بھر میں گائے کے پیشاب پینے کی پارٹیوں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا تھا۔ اور اب انہوں نے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے دارالحکومت نئی دہلی میں پہلی ’گائے موتر‘ پارٹی کا انعقاد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ہندو مہاسبھا کی جانب سے دارالحکومت نئی دہلی میں موجود تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں گائے موتر پارٹی کا انعقاد کیا، جس میں 200 مرد و خواتین نے شرکت کی۔ پارٹی میں شرکت کرنے والے مرد و خواتین نے نہ صرف گائے کا پیشاب پیا بلکہ پارٹی میں شریک ہونے والے افراد نے حیران کن دعوے بھی کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارٹی میں شامل ہونے والے زیادہ تر افراد اگرچہ ہندو مہاسبھا کے کارکن تھے جنہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ گذشتہ 21 سال سے گائے کے پیشاب پینے سمیت گائے کے گوبر سے نہاتے آ رہے ہیں اور اس وجہ سے انہیں کبھی کوئی بیماری نہیں ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں گائے کا پیشاب پینے کی کامیاب پارٹی کے انعقاد کے بعد ہندو مہاسبھا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جلد ہی ملک کے دیگر شہروں میں بھی گائے موتر پارٹیاں منعقد کی جائیں گی اور لوگوں کو گائے کا پیشاب پینے کے فوائد بتائیں جائیں گے۔
دوسری جانب بھارتی سائنسدان اور طبی ماہرین اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا تھا کہ تجربات سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ گائے کا پیشاب پینے یا گوبر کھانے سے کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا علاج ہو جاتا ہو۔