Get Alerts

پنجاب اسمبلی کے انتخابات، مریم نواز نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے

پنجاب اسمبلی کے انتخابات، مریم نواز نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور  چیف آرگنائزر مریم نواز  نے گوجرانوالہ سے  جبکہ حمزہ شہباز نے لاہور کے تین حلقوں سے صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز حلقہ پی پی 63 سے انتخاب لڑیں گی۔ پارٹی کے سٹی نائب صدر شعیب بٹ کے ذریعے کاغذات نامزدگی وصول کیے گئے۔ مریم نواز نے اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے  پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیےکاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں جمع کرا دیےہیں۔

سال 2018 کے انتخابات میں حلقہ پی پی 63 سے اشرف انصاری ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔ اشرف انصاری ن لیگ کے منحرف اراکین میں شامل رہے اور بعد میں ن لیگ میں واپس آ گئے تھے۔

اس کے علاوہ مریم نواز نے لاہو کے حلقہ پی پی 149 اور  پی پی 173 پر بھی کاغذات نامزگی جمع کرا دیے۔ مریم نواز نے حلقہ پی پی 173 لاہور سے کاغذات نامزدگی ایڈووکیٹ محمد اسماعیل کے ذریعے جمع کروائے۔ڈپٹی ڈائریکٹر آفتاب احمد انصاری نے کاغذات نامزدگی وصول کئے۔

مریم نواز نے لاہور کے حلقہ پی پی 149 سے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔ مریم نواز کے کاغذات نامزدگی ملک لیاقت اعوان ایڈوکیٹ اور کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے جمع کرائے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز  نے لاہور کے 3 حلقوں پی پی 146، 147 اور پی پی 163 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔ حمزہ شہباز لاہور کے تینوں حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔

14 مارچ کو  وزارت دفاع نے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا تھا کہ پاک فوج کے دستے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے دوران فرائض سرانجام نہیں دے سکتے بلکہ وہ ملک اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔

پریس بیان کے مطابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمود الزماں خان اور ایڈیشنل سیکریٹری میجر جنرل خرم سرفراز خان نے ای سی پی حکام کو ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔

حکام نے انتخابی اتھارٹی کو بتایا کہ فوج اپنے اہم فرائض کو ترجیح دیتی ہے جو کہ سرحدوں اور ملک کی حفاظت  کرنا ہے۔ملک کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر فوج انتخابی فرائض سرانجام دینے کے لیے فی الحال دستیاب نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا فیصلہ ہوگا کہ وہ فوج کو اس کے اہم فرائض تک محدود رکھے یا انہیں اپنی ثانوی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تعینات کرے۔

حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پولنگ ڈیوٹی کے معاملات میں فوج کو 'سٹیٹک موڈ' کی بجائے 'کوئیک ری ایکشن فورس' کے موڈ میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل 10 مارچ کو الیکشن کمیشن  نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات انعقاد کے لیے 15 ارب روپے کا مطالبہ کر تے ہوئے وزارت خزانہ کو فنڈز کی فراہمی کی ہدایت کی تھی۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان  نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اگلے 90 دنوں میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔