صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کمپنیز ایکٹ 2017 میں آف شور کمپنیز کے حوالے سے تبدیلی آخر کن کو بچانے کی کوشش ہے؟

صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کمپنیز ایکٹ 2017 میں آف شور کمپنیز کے حوالے سے تبدیلی آخر کن کو بچانے کی کوشش ہے؟
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آف شور کمپنیاں رکھنے والوں کو اثاثے چھپانے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے صدارتی آرڈیننس پر سخت تنقید کی ہے۔

اسحاق ڈار نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ ہم نے کمپنیز ایکٹ 2017 میں یہ ملک میں قانون نافذ کیا کہ جو آف شور کمپنیز میں انٹرسٹ ہوں گے لوگوں کے ان کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ظاہر کرنے کے وہ پابند ہوں گے۔ پی ٹی آئی حکومت نے ابھی اس کمپنیز ایکٹ 2017 میں ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی ہے اور اب 10 فیصد سے اگر آپ کا آف شور کمپنی میں شئیر ہولڈنگ کم ہے، تو آپ کو اس کو پاکستان میں ظاہر کرنے کی یا ڈیکلئیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہ کیسی تبدیلی ہے، اس میں کیا راز ہے، یہ کس کو پروٹیکشن دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ عمران نیازی کی نیازی سروسز کمپنی آف شور تھی۔ اس کی لمبی ہسٹری ہے اور کس طرح آنکھیں بند کر کے اس کو نہیں دیکھا گیا۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے جو مافیاز ہیں، شوگر مافیا، آٹا مافیا، ادویات مافیا اسی طرح کا یہ بھی ایک مافیا ہے جس کے بیرون ممالک میں اثاثے ہیں آف شور کمپنیز ہیں اور ان کو تحفظ دینے کی ایک کوشش پی ٹی آئی نے اس آرڈیننس کے ذریعے کی ہے، بہت بدقسمتی ہے یہ ملک کی۔