انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں فواد چوہدری، اعجاز چوہدری، فرخ حبیب، محمود الرشید، حماد اظہر اور دیگر کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں نے عمران خان کی گرفتاری پر جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور پُر تشدد کارروائیوں کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
انسداددہشت گردی عدالت لاہور نے فرخ حبیب، میاں محمودالرشید، فوادچوہدری، حماد اظہر اور اعجاز چوہدری سمیت دیگر کی عبوری ضمانتیں مسترد کردیں۔
اے ٹی سی جج اعجاز بٹر نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدم پیشی کے باعث عبوری ضمانتیں مسترد کیں۔
القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کے دوران سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کیخلاف تھانہ ریس کورس لاہور میں پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کو منگل کی صبح پولیس نے حراست میں لے لیا۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آفریدی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے سیکشن 3 کے تحت اسلام آباد میں حراست میں لیا گیا تھا۔
دریں اثناء پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان کو بھی پولیس نے راولپنڈی کے مری روڈ پر واقع لیاقت باغ محلے سے حراست میں لے لیا۔
پولیس اہلکاروں نے انہیں راولپنڈی پریس کلب میں داخل ہونے سے روک دیا۔ حکام کے مطابق فیاض الحسن چوہان کے خلاف 9 مئی کو صادق آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر آگ لگانے اور کارکنوں کو مظاہرے پر اکسانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
مزید برآں، فیاض الحسن چوہان پر سکستھ روڈ میٹرو سٹیشن کو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے کا الزام ہے۔ تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی 18 مئی تک ضمانت قبل از گرفتاری جاری کردی تھی۔
گزشتہ روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا تھا کہ لندن پلان کے تحت بشریٰ بی بی کو قید کر کے مجھے اذیت پہنچانا اور بغاوت کے کسی قانون کی آڑ میں مجھے آئندہ 10 سال کیلئے قید کردینا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ لندن پلان تو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ میں قید میں تھا تو تشدد کی آڑ میں یہ خود ہی جج، جیوری اور جلاد بن بیٹھے ہیں۔ منصوبہ اب یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر مجھے اذیّت پہنچائیں اور بغاوت کے کسی قانون کی آڑ لے کر مجھےآئندہ دس برس کیلئےقیدکر دیں۔
انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ جب میں جیل کے اندر تھا تو تشدد کا بہانہ بنا کر انہوں نے جج، جیوری اور جلاد کا کردار ادا کیا تاہم اب منصوبہ یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر میری تذلیل کی جائے اور مجھے اگلے 10 سال تک جیل میں رکھنے کے لیے بغاوت کے قانون کا استعمال کیا جائے۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1657842709334294530?s=20
بعدازاں پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے پاس جو کچھ باقی رہ جائے گا اس کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن کیا جائے گا اور آخر کار وہ پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت پر پابندی لگائی جائے گی جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر لگائی گئی تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کیلیے کہ کوئی عوامی رد عمل نہ ہو، انہوں نے دو کام کیے ہیں۔پہلا جان بوجھ کر نہ صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں بلکہ عام شہریوں پر بھی دہشت گردی کی جارہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول اور دبایا جاتا ہے۔