وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے پر امن احتجاج میں کچھ شرپسند عناصر بھی شامل تھے۔ آزاد کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں ہمارا فرض ہے۔ میں نے وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق سے گزارش کی ہے کہ اپنی ٹیم تشکیل دے دیں تاکہ زیرالتوا مسائل پر ہم سیر حاصل گفتگو کرکے مستقل بنیادوں پر معاملات حل کریں تاکہ قیامت تک ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میں آزاد کشمیر حاضر ہوا ہوں۔ پچھلے کچھ دن تشویشناک دن تھے جب یہاں ایک تحریک چل رہی تھی، جن میں کچھ لوگ اپنے جائز مطالبات کے لیے پُرامن احتجاج کررہے تھے۔ لیکن اس تحریک میں بعض شرپسند عناصر بھی شامل تھے جن کا مقصد آزاد کشمیر میں توڑ پھوڑ، انسانی جانوں کا ضیاع اور جلاؤ گھیراؤ تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور کچھ شہری جاں بحق ہوگئے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر، پوری کابینہ اور اتحادی پارٹیوں کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں۔ تمام اتحادیوں نے اس نازک مرحلے پر بہترین مشورے دیے۔ ہم نے بروقت اس معاملے کو ختم کیا اور ان کے مطالبات کی بلاتاخیر منظوری دیتے ہوئے 23 ارب روپے کا پیکیج منظور کیا۔ یہ ہم آپ پر احسان نہیں جتا رہے بلکہ یہ ہمارا فرض ہے۔ پاکستانی اور کشمیریوں دونوں نے ایک دوسرے پر ہمیشہ محبتوں کے پھول نچھاور کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بتانے آیا ہوں ہم آزاد جموں و کشمیر کے عوام کی آواز کے ساتھ آواز ملاتے ہیں۔ یہاں تحریک کے دوران بدقسمتی سے ایک پولیس اہلکار اللہ کو پیارا ہوا۔ مقبوضہ کشمیر کے بہن، بھائیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پاکستانی حکومت نے شہدا کیلئے ایک پیکج کا اعلان کیا ہوا ہے وہ ان کو پہنچایا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
شہباز شریف نے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے 23 ارب روپے کا مالی پیکیج منظور کیا۔ آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری اور آئی جی سے میرا رابطہ تھا۔ یقین دلایا یہ پیکیج کاغذوں تک محدود نہیں رہے گا۔ عملی جامع پہنایا جائے گا۔ سٹیٹ بینک کو 16 تاریخ کو ہدایت دی کہ 23 ارب روپے آزاد کشمیر کو پہنچا دیے جائیں۔ آج یہ 23 ارب روپے آزاد کشمیر کے اکاؤنٹ میں آچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جاندار قوم بستی ہے۔ حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کیلئے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام بھی کشمیریوں کی قربانیاں کی قدر کرتے ہیں۔ پاکستانی دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کے عوام کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ باتیں نہیں اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ آج پاکستان قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ قرضوں کے ہمالیہ نما پہاڑ کھڑے ہیں۔ اگر ہم نے قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو دن رات محنت اور خون پسینہ بہانا ہو گا۔ ہمارے درمیان جو باتیں طے ہیں ان پر عمل پیرا ہونا ہمارا فرض ہے ۔ آئی ایم ایف کی ٹیم دورے پر پاکستان آئی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے وزیر توانائی اور سیکریٹری وہاں مصروف ہیں۔ جیسے ہی آئی ایم ایف ٹیم جائے گی تمام مسائل پر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔ میں نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے گزارش کی ہے کہ اپنی ٹیم تشکیل دے دیں تاکہ زیرالتوا مسائل پر ہم سیر حاصل گفتگو کرکے مستقل بنیادوں پر معاملات حل کریں تاکہ قیامت تک ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ اللہ نے ہمیں معدنیات کے وہ خزانے دیئے جن کا شمار نہیں لیکن ہم نے وہ جدوجہد نہیں کی جس سے ان خزانوں کو سامنے لیکر آتے۔