صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان اور فوج کے درمیان مصالحت میں ناکامی کی بہت سی وجوہات تھیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم سے زیادہ تر سرکاری امور کے سلسلے میں ہی رابطہ ہوتا ہے۔ عمران خان وزیراعظم تھے تو ان سے بھی ذاتی معاملات پر کم بات ہوتی تھی۔
صدر علوی نے کہا کہ عمران خان اور فوج کے درمیان مصالحت نہ ہونے بہت سی وجوہات تھیں جن کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور بحیثیت صدر عدلیہ پر یقین رکھتا ہوں۔
صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں۔ کوئی شبہ نہیں کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔ انتخابات کی تاریخ پر کوئی کوتاہی نہیں برتی۔ اتفاق رائے سے الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ کو سراہتا ہوں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ شفاف اور قابل اعتماد الیکشن کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلئنگ فیلڈ ملے۔ نوازشریف یا جو بھی منتخب ہو کر آئے گا عہدے کے تقاضے کے مطابق اس سے حلف لینے کی ذمہ داری پوری کروں گا۔ سیاست دان انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں جب کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی کے تحفظات کی طرف خط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی۔ حکومت نے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔قوم بھروسہ رکھتی ہے حکومت لیول پلیئنگ فیلڈ کا اہتمام کرے گی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف بنانے کے لیے آئین صدر کو عملی قدم کی اجازت نہیں دیتا۔معاملات پر حکومت کی توجہ دلانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں کیونکہ صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں البتہ صدر کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات بہت معنی رکھتے ہیں۔توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ کسی جماعت کا نہیں ہر پاکستانی کا ترجمان ہوں جب کہ 9 مئی کی مذمت کرچکا اور تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا لیکن حکومتوں کو بھی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ احتجاج پرتشدد ہوجائے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے فیصلے پر دنیا اور افغان حکومت سے بات چیت کے نیتیجے میں نظر ثانی ہوسکتی ہے تاہم یہ فیصلہ وہ فورم ہی کرے گا جہاں اس کا فیصلہ ہوا تھا۔