ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ میتھیو ملر نے کہا کہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان کی معاشی کامیابی کے لیے ہماری حمایت جاری رہے گی۔
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے۔ قرضوں کے بوجھ کو سنبھالنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے۔ معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقتصادی اصلاحات کو ترجیح دینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تکنیکی معاہدوں کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری کے ذریعے رابطے جاری رکھیں گے۔ یہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی ترجیحات ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان محکمہ خارجہ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات پر سوال کیا گیا کہ مودی نے کہا ہے وہ دوسرے ملکوں میں موجود دہشتگردوں کو نشانہ بنائیں گے۔ کیا مودی نے ایک طرح کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں لوگوں کو قتل کرنے کا الزام قبول کیا؟ کیا امریکا کو بھارتی وزیر اعظم کے اس طرح کے بیانات پر تشویش ہے؟
اس پر میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا اس طرح کے بیانات کے بیچ میں نہیں آئے گا۔ پاکستان اور بھارت کو کشیدگی سے گریز کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ ماضی میں امریکا قاتلانہ حملوں میں ملوث غیر ملکیوں پر پابندی عائد کر چکا ہے۔ بھارت کے خلاف ایسے اقدامات میں نرمی کی کیا وجہ ہے؟
اس پر ترجمان نے جواب دیا کہ میں یہاں پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے پر بات نہیں کروں گا۔ پابندیاں آ رہی ہیں یا نہیں ہم اس پر بات نہیں کرتے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
واضح رہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب امریکا کے دورے پر ہیں۔ جہاں وہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی معاونت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ارب ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے اور پاکستان عالمی ادارے سے کم از کم تین سالہ پروگرام کی درخواست کرے گا۔
وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کا 9 ماہ پر محیط 3 ارب ڈالر کا قرض پروگرام اختتام کے قریب ہے، ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس پروگرام کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے اور پاکستان نے اربوں ڈالر کے ایک نئے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کا اعتماد اور اتار چڑھاؤ پہلے سے بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے اور اسی کے پیش نظر ہم نے اس ہفتے کے دوران فنڈ کے ساتھ ایک وسیع پروگرام کے لیے بات چیت شروع کی ہے۔