امریکا اور نیٹو افغانستان میں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں، میخائل گورباچوف

امریکا اور نیٹو افغانستان میں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں، میخائل گورباچوف
سابق سوویت یونین کے آخری صدر میخائل گورباچوف نے کہا ہے کہ امریکا کی 2001 میں افغانستان پر فوج کشی ایک نامناسب فیصلہ تھا جس کی میں نے اوّل روز سے مخالفت کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 1991 میں شکست کھانے والہ سوشلسٹ ریاست ’’سویت یونین‘‘ کے آخری صدر میخائل گورباچوف نے روسی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ نیٹو اور امریکا کو سب سے پہلے افغانستان میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیٔے اور اس سے سبق سیکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسی طرح کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔

میخائل گورناچوف نے کہا کہ حالانکہ روس نے پہلے مرحلے میں امریکا کی افغانستان میں فوج کشی کی حمایت کی تھی لیکن میں پہلے روز سے مخالفت کرتا آیا ہوں اور میرے خدشات کے عین مطابق امریکی فوج کشی شروع سے ہی ایک ناکام مہم ثابت ہوئی۔

سابق سویت یونین کے صدر میخائل گوربا چوف نے امریکی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیٹو اور امریکی فوجیوں کا افغانستان میں کامیابی کا کوئی امکان ہی نہیں تھا۔

90 سالہ میخائل گوربا چوف نے افغانستان میں سابق امریکی صدر جارج بش کی فوج کشی کے فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داخل ہونے کے بعد امریکی اور نیٹو فوج نے اپنی مہم کو برے طریقے سے برتا۔

میخائل گوربا چوف سابق سویت یونین کے وہ لیڈر تھے جنہوں نے 1989 میں ایک دہائی سے طویل اپنی جنگی مہم کے بعد افغانستان سے سوویت افواج کے انخلا کے عمل کی نگرانی کی تھی۔ گورباچوف کے مطابق افغانستان میں سوویت افواج کی موجودگی بھی سیاسی غلطی اور قیمتی وسائل کا ضیاع تھا۔