یہ شاید 27 نومبر 2022 کا دن تھا۔ میں اسلام آباد میں چند احباب کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، گفتگو کا موضوع نئے آرمی چیف کا تقرر تھا۔ سب اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے۔ مجھ سے بھی پوچھا گیا تو میں نے کہا کہ میری رائے میں جنرل عاصم منیر پاکستان کے نئے آرمی چیف ہو سکتے ہیں۔ محفل میں موجود ایک صاحب نے نفی میں سر ہلایا اور کہا کہ جنرل اظہر اور ساحر شمشاد میں سے ایک آرمی چیف اور دوسرا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنے گا۔ محفل میں موجود ایک دوست نے ان صاحب کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ اس کو اندر کی معلومات ہوتی ہیں کیونکہ یہ ایجنسیوں کا بندہ ہے لیکن پھر دو دن بعد جنرل عاصم منیر کا بطور آرمی چیف تقرر ہو گیا۔
اسی محفل میں میں نے کہا کہ اگر جنرل عاصم منیر کا بطور آمی چیف تقرر ہو گیا تو آپ لوگ دیکھیں گے کہ پانامہ سازش کا کوئی کردار نہیں بچے گا۔ یار لوگوں نے حیرت سے پوچھا کہ پانامہ کا نئے آرمی چیف کے تقرر سے کیا تعلق ہے، تو میں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کا پانامہ سے یقیناً کوئی تعلق نہیں ہے لیکن آپ کو اس بات کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنانے پر نواز شریف بضد ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے پہلے بھیجے گئے چار ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔ اب اگر عاصم منیر آرمی چیف بنتے ہیں تو قومی منظرنامے پر موجود تینوں اہم شخصیات پچھلی حکومت اور اس کو لانے والوں کی ستم رسیدہ ہوں گی۔
خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ان شخصیات میں سے ایک نواز شریف ہیں جنہیں ناصرف اقتدار سے الگ کیا گیا بلکہ ناجائز مقدمہ کے ذریعہ جیل بھیج دیا گیا۔ دوسری شخصیت قاضی فائز عیسیٰ کی ہے جن کے خلاف اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کے ساتھ مل کر ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجا اور ان کے برادر ججز نے برادران یوسف والا کردار ادا کیا۔ کوئی ثبوت نہ ملنے پر وہ بچ گئے اور آج چیف جسٹس آف پاکستان ہیں۔ تیسری شخصیت جنرل عاصم منیر کی ہے جن کو ان کے اپنے ساتھی جنرلز آرمی چیف نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب اگر جنرل عاصم منیر آرمی چیف بن جاتے ہیں تو سوچیں کیا ہو گا؟ میرے کہنے کا یہ مقصد نہیں کہ یہ تینوں شخصیات اپنے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کا بدلہ لیں گی بلکہ یہ اس معاشرے کے بہتر لوگوں میں سے ہیں اور یہ کسی بھی سازش یا غلط کاری کو برداشت نہیں کریں گے۔
انسان اپنی چالیں چلتا ہے لیکن کائنات کا مالک جب اپنی چال چلتا ہے تو آنکھیں پھٹی رہ جاتی ہیں، زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں اور حقائق سامنے موجود ہونے کے باوجود عقل انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہے۔ یاد کریں گوجرانوالہ کے جلسہ میں نواز شریف نے کہا تھا کہ باجوہ صاحب اور فیض صاحب آپ کو حساب دینا ہو گا۔ آج پانامہ کیس سے فیض یاب کردار چاہے کسی بھی الزام میں گرفتار کیے جا رہے ہوں اللہ کی پکڑ میں آ گئے ہیں۔ عمران خان 9 مئی 2023 کے ہنگاموں کے سلسلہ میں گرفتار ہیں۔ سابق جنرل فیض حمید ٹاپ سٹی کیس کے سلسلے میں گرفتار ہیں۔ اگلی باری سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کی ہو سکتی ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر ججز بھی لپیٹے میں آ سکتے ہیں۔ اب بچت کی ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے ملک سے فرار، بصورت دیگر حالات آنے والے وقت کی طرف واضح اشارہ کر رہے ہیں۔